کاروبار
Time 21 اکتوبر ، 2020

پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ 79 کروڑ ڈالر سرپلس رہا: اسٹیٹ بینک

فوٹو: فائل 

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ 79 کروڑ ڈالر سرپلس میں رہا۔

واضح رہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ بنیادی طور پر ایک ملک کی مجموعی آمدن اور مجموعی خرچ میں فرق کو کہتے ہیں۔ اگر یہ فرق مثبت ہو  یعنی آمدن زیادہ اور اخراجات کم ہوں تو اس کو کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کہتے ہیں اور اگر یہ فرق منفی میں ہو یعنی اخراجات زیادہ اور آمدن کم تو اس کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کہتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ 79 کروڑ ڈالر سرپلس میں رہا جب کہ صرف ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ 7 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سرپلس رہا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق پہلی سہ ماہی میں برآمدات میں بھی 10 فیصد کمی ہوئی اور یہ 5.35 ارب ڈالر رہیں۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پہلی سہ ماہی میں درآمدات بھی 3 فیصد کمی سے 10.61 ارب ڈالر رہیں جب کہ اسی عرصے میں تجارتی خسارہ 4 فیصد اضافے سے 5.25 ارب ڈالر رہا۔

مرکزی بینک کے مطابق پہلی سہ ماہی میں سروسز یعنی خدمات کا خسارہ 50 فیصد کم ہو کر 53 کروڑ ڈالر اور آمدن کا خسارہ 7 فیصد اضافے سے 1.52 ارب ڈالر رہا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی سے ستمبر تک ورکرز ترسیلات 31 فیصد اضافے سے 7.14 ارب ڈالر رہیں جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 1.69 ارب ڈالر زائد رہیں۔

مزید خبریں :