دنیا
Time 22 اکتوبر ، 2020

مدد مانگی گئی تو ترکی اپنی فوج آذربائیجان ضرور بھیجےگا، ترک نائب صدر

ترکی نےکہا ہےکہ اگر آذربائیجان نے درخواست کی تو وہ اس کی مددکے لیے اپنی فوج بھیجنے میں بالکل بھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔

امریکی میڈیاکو انٹرویو دیتے ہوئے ترک نائب صدر فواد اوکتائے کا کہنا تھاکہ آذربائیجان  کے کہنے پر عسکری امداد فراہم کی جائے گی تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ اب تک آذربائیجان نے اس قسم کی کوئی درخواست نہیں کی ہے۔

فواد اوکتائے نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان نگورنو کاراباخ کے علاقے پر جاری تنازعے کے خاتمےکے لیے فرانس، امریکا اور روس کی سربراہی میں تشکیل کردہ گروپ آرگنائزیشن فار سیکیورٹی اینڈکارپوریشن اِن یورپ( اوسیک) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ ممالک تنازعے کا حل نہیں چاہتے اور آرمینیا کی سیاسی اور عسکری طور پر مدد کررہے ہیں۔

خیال رہےکہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان نگورنو کاراباخ کے معاملے پرکئی روز سے جنگ جاری ہے جس میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں،دونوں ممالک کے درمیان عارضی جنگ بندی کی دو بار کوشش کی گئی تاہم کچھ ہی دیر میں جنگ بندی کی خلاف ورزیاں سامنے آگئیں۔

پاکستان سمیت ترکی نے آذربائیجان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور ترکی کی جانب سے آذربائیجان کو مسلح ڈرون سمیت دیگر عسکری امداد بھی فراہم کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک نگورنو کارا باخ کے علاقے پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں تاہم نگورنو کاراباخ کا علاقہ باضابطہ اور عالمی طور پر تسلیم شدہ آذربائیجان کا حصہ ہے لیکن آرمینیا کے نسلی گروہ نے 1990 کی جنگ میں آرمینیا کی مدد سے یہاں قبضہ کرلیا تھا اور اب یہ آرمینیائی فوج کے کنٹرول میں ہے۔

مزید خبریں :