29 اکتوبر ، 2020
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کو بری کر دیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے وزیراعظم کی مقدمہ سے بریت کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد تین روز قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج راجا جواد عباس حسن نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کو بری جب کہ دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ صدر مملکت کو استثنیٰ حاصل ہے اس لیے ان کی حد تک تو کیس نہیں چلایا جائے گا لیکن مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان پر 12 نومبر کو فرد جرم عائد کی جائے گا۔
عدالت نے مقدمے میں نامزد ملزمان جن میں وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، شفقت محمود، اسد عمر، اور علیم خان سمیت دیگر شامل ہیں کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے وکیل نے بریت کی درخواست پر تحریری دلائل جمع کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ عمران خان کو جھوٹے اور بےبنیاد مقدمے میں پھنسایا گیا، ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں، نہ ہی کسی گواہ نے ان کے خلاف بیان دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ ایک سیاسی مقدمہ ہے جس میں سزا کا کوئی امکان نہیں اس لیے وزیراعظم عمران خان کو بری کیا جائے۔
پراسیکیوٹر نے عمران خان کے وزیراعظم بننے سے قبل درخواست کی مخالفت کی تھی جب کہ وزیراعظم بننے کے بعد حمایت کر دی اور کہا کہ اگر عمران خان کو بری کر دیا جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ یہ سیاسی طور پر بنایا گیا مقدمہ ہے جس سے کچھ نہیں نکلنا اور صرف عدالت کا وقت ضائع ہو گا۔ خیال رہے کہ عمران خان اس مقدمہ میں اشتہاری رہ چکے ہیں اور اس وقت ضمانت پر ہیں۔
صدر مملکت عارف علوی، وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، اسد عمر، شفقت محمود، صوبائی وزیر علیم خان اور جہانگیر ترین بھی پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس میں ملزم نامزد ہیں۔
یاد رہے کہ اگست 2014 میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف دھرنا دیا تھا جس کے دوران دونوں جماعتوں کے کارکنان نے پولیس رکاوٹیں توڑ کر وزیراعظم ہاؤس میں گھسنے کی کوشش کی تھی جس سے پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ مشتعل کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم میں 3 افراد جاں بحق 560 سے زائد زخمی بھی ہوئے تھے۔