دنیا
Time 30 اکتوبر ، 2020

نیوزی لینڈ میں اب لوگ اپنی مرضی سے موت کو گلے لگاسکیں گے؟

نیوزی لینڈ نے مجوزہ قانون پیش کیا تھا کہ ایسے افراد جو موت کے قریب ہوں اور ڈاکٹرز نے انہیں جواب دے دیا ہو وہ اپنی مرضی سے ڈاکٹرز کی نگرانی میں اپنی زندگی کا خاتمہ کرسکیں گے— فوٹو: فائل 

نیوزی لینڈ کے عوام نے اپنی مرضی سے موت کو گلے لگانے کے قانون کی حمایت میں ووٹ دے دیا۔

نیوزی لینڈ میں رواں ماہ ہونے والے عام انتخابات میں ووٹ کاسٹ کرنے والے شہریوں نے دو اہم معاملات پر ریفرنڈم کیلئے بھی حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔

ایک معاملہ اپنی مرضی سے موت کو گلے لگانے کے مجوزہ قانون کی حمایت یا مخالفت اور دوسرا تفریحی مقاصد کیلئے چرس کے استعمال کے مجوزہ قانون کی حمایت یا مخالفت سے متعلق تھا۔

نیوزی لینڈ کے الیکٹورل کمیشن نے عام انتخابات کے نتائج کا تو اعلان کردیا تھا جس کے تحت نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن دوبارہ بھاری اکثریت سے منتخب ہوئی ہیں تاہم ریفرنڈم کے ابتدائی نتائج آج جاری کیے گئے ہیں۔

نیوزی لینڈ نے مجوزہ قانون پیش کیا تھا کہ ایسے افراد جو موت کے قریب ہوں اور ڈاکٹرز نے انہیں جواب دے دیا ہو وہ اپنی مرضی سے ڈاکٹرز کی نگرانی میں اپنی زندگی کا خاتمہ   کرسکیں گے تاہم قانون کے نفاذ سے قبل شہریوں سے ان کی رائے لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اس ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 65.2 فیصد لوگوں نے قانون کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 33.8 فیصد نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ ابھی بیرون ملک مقیم شہریوں کے ووٹ کی گنتی باقی ہے۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ باقی رہ جانے والے ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد بھی امکان یہی ہے کہ قانون کے حق میں ووٹ زیادہ ہی ہوں گے کیوں کہ دونوں کے درمیان فرق کافی زیادہ ہے۔

مجوزہ قانون کے مطابق ایسے مریض جنہیں ڈاکٹرز نے جواب دے دیا ہو اور کہا ہو کہ ان کے پاس 6 ماہ سے کم وقت بچا ہے، وہ اپنی زندگی کے خاتمے کی درخواست دے سکیں گے۔

درخواست دینے والے شخص کی عمر 18 سال سے زائد ہونی چاہیے جبکہ اس پر دو ڈاکٹرز کی تصدیق بھی ضروری ہوگی۔ 

ریفرنڈم کے حتمی نتائج سامنے آنے کے بعد اس قانون کا اطلاق نومبر 2021 سے ہوسکے گا۔

خیال رہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں مخصوص حالات میں اپنی مرضی سے موت کو گلے لگانے کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔

شہریوں نے حشیش کے استعمال سے متعلق قانون کی مخالفت کردی

حکومت کے مجوزہ قانون میں 20 سال سے زائد عمر کے افراد کو حشیش خریدنے، اپنے پاس رکھنے اور استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے— فوٹو: فائل

اس کے علاوہ تفریحی مقاصد کیلئے حشیش (چرس) کی کاشت اور استعمال کو قانونی قرار دینے کے حوالے سے بھی ریفرنڈم کرایا گیا تھا۔

اس ریفرنڈم کے نتائج میں حامیوں اور مخالفین کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا۔ قانون کے حق میں 46.1 فیصد نے اور مخالفت میں  53.1 فیصد افراد نے ووٹ ڈالا جبکہ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ووٹوں کی گنتی باقی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں قانون کی مخالفت کرنے والوں کی برتری واضح ہے اور باقی ماندہ ووٹوں کی گنتی نتیجے پر اثر انداز نہیں ہوگی اور حکومت کو یہ قانون ختم کرنا ہوگا۔

حتمی نتائج کا اعلان آئندہ جمعے کو کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ حکومت کے مجوزہ قانون میں 20 سال سے زائد عمر کے افراد کو حشیش خریدنے، اپنے پاس رکھنے اور استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ ذاتی استعمال اور تفریحی مقاصد کیلئے حشیش کے دو پودے کاشت کرنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ 

مجوزہ قانون کے مطابق کافی شاپس میں حشیش کی فروخت اور وہیں بیٹھ کر اسے نوش کرنے کی بھی اجازت ہوگی تاہم اب نیوزی لینڈ کے شہریوں نے اس کی بڑی تعداد میں مخالفت کردی ہے۔

مزید خبریں :