دنیا
Time 02 نومبر ، 2020

کتے اور انسان کا تعلق کتنا پرانا ہے؟

فائل:فوٹو

کتوں کے ڈی این اے پر کی گئی ایک تحقیق کے دوران یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ کتا ہمارا بہترین دوست ہونے کے ساتھ ساتھ قدیم ترین ساتھی بھی ہے۔

کتے اور انسان کی دوستی کتنی پرانی ہے؟ یہ جاننے کے لیے لندن کِرک انسٹی ٹیوٹ کے پوسٹ ڈاکٹورل ریسرچر اینڈرز برگ اسٹروم کی سربراہی میں ایک غیر ملکی تحقیقی ٹیم نے27 کتوں کے جینیاتی خلیوں کا موازنہ جدید دور کے کتوں سے کیا۔

نتائج میں انکشاف ہوا کہ جنوبی افریقا اور میکسیکو میں پائے جانے والی کتوں کی نسل خطے میں قدیم کتوں کے جینیاتی نشانات برقرار رکھے ہوئے ہے۔

اس وقت ہمارے شمالی نصف کرہ زمین پر کتے بطور وفادار دوست ہر جگہ پھیلے ہوئے ہیں، نوآبادیاتی عہد کے دوران یورپی کتوں کی توسیع کے باوجود قدیم دیسی نسلوں کے آثار آج بھی امریکا، ایشیا، افریقا اور بحر الکاہل میں موجود ہیں۔

جائزے کے دوران 11 ہزار  سال قبل برفانی دور کے اختتام تک، کتوں کے پالنے کے ثبوت ملے جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ کتا انسان کے قدیم ترین دوست جانوروں میں سے ایک ہے۔

یہ تحقیق ہمارے قدیم ترین دوست جانوروں کی قدرتی تاریخ کے مختلف وقتوں پر کی گئی۔

اس تحقیق کے شریک مصنف اور لندن کے کِرک انسیٹیوٹ کے اینسینٹ جینومک لیبارٹری ڈاکٹر پونٹس اسکوگلنڈ کے مطابق جب قدیم لوگ شکار کے لیے جمع ہوتے تھے تو وہ گوشت خور جانوروں (بھیڑیوں) کو ساتھ لیکر جاتے تھے۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں  ہوا؟ یہ جاننے میں ہر شخص کو دلچسپی ہو سکتی ہے۔

جواب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی حد تک کتوں کے جینیاتی نمونے انسانوں سے مشابہ ہوتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ یہی وجہ ہو کہ انسان جیسے جیسے اور جہاں جہاں منتقل ہوا وہ اپنے قریبی ساتھیوں (کتوں) کو ساتھ لے کر منتقل ہوا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے شریک مصنف گریجر لارسن کا کہنا ہے کہ کتا انسان کے قدیم اور قریب ترین ساتھیوں میں سے ایک ہے، اور کتوں کے ڈی این پر کی گئی تحقیق یہ سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے کہ کتوں اور انسان کی مشترکہ تاریخ کتنی دور تک جاتی ہے اور یہ بات سمجھنے میں بھی ہماری مدد کرتی ہے کہ یہ رشتہ کب اور کہاں سے شروع ہوا۔

یہ کہا جاتا ہے کہ کتے بھیڑیوں سے ارتقاء پذیری کے عمل کے ذریعے وجود میں آئے جو بعد میں غذائی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے انسانی کیمپوں میں داخل ہوئے اور پالتو جانور کے طور پر شکار کے بہترین ساتھی اور محافظ ثابت ہوئے۔

نتائج واضح کرتے ہیں کہ کتے شاید معدوم بھیڑیوں کی آبادی یا پھر ان جیسے کسی اور نسل کے تعلق سے وجود میں آئے، اگر دنیا بھر میں پالتو جانوروں کے ڈی این اے کا مطالعہ کیا جائے تو کوئی ڈی این اے ایسا تعاون نہیں کرتا جیسے کتوں کا ڈی این اے کرتا ہے۔

ڈاکٹر پونٹس اسکوگلنڈ کے مطابق کتوں اور انسان کا تعلق کب اور کہاں سے شروع ہوا یہ بات بھی راز ہے کیونکہ کتوں کی تاریخ اتنی متحرک ہے کہ یہ بات ابھی نہیں کہی جا سکتی کہ یہ تعلق کب اور کیسے بنا۔

طبی ماہرین کے مطابق کتوں اور بھیڑیوں پر کی جانے والی نئی تحقیقات اس حوالے سے مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔

مزید خبریں :