06 نومبر ، 2020
امریکا میں صدارتی انتخابات مکمل ہوچکے ہیں جن میں امریکی عوام نے 4 سال صدر رہنے والے ری پبلکن امیدوار ٹرمپ کے سامنے جوبائیڈن کو ترجیح دی ہے اور انہیں انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہوچکی ہے۔
امریکی صدر کو بھاری بھرکم تنخواہ کے ساتھ ساتھ کئی ایسی پرتعیش مراعات حاصل ہوتی ہیں جن کا دوسرے ممالک کے صدور صرف تصور ہی کر سکتے ہیں۔
آئیے جانتے ہیں کہ سپر پاور امریکا کے صدر کو کیا مراعات حاصل ہوتی ہیں۔
جہاں ہم امریکی صدر کے عیش و عشرت کی بات کررہے ہیں وہیں ایک بات جان لیں کہ امریکی صدر چھٹیاں انجوائے نہیں کرتے بلکہ یہ اپنے آپ کو تازہ دم کرنے کے لیے چھٹیاں لینے کے بجائے کسی مقام پر تفریح کے لیے جاتے ہیں مگر اس دوران بھی یہ اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہوتے ہیں۔
یعنی امریکی صدر گالف کورس کے لیے جائیں تو اس دوران ان کے مشیر، اہم ساتھی اور سکیورٹی اہلکار ساتھ ہوتے ہیں اور اس طرح وائٹ ہاؤس میں موجود نہ ہونے کے باوجود صدر اپنی ذمہ داریاں انجام دیتا رہتا ہے۔
امریکی قوانین اس بات کا تقاضہ کرتے ہیں کہ صدارتی آفس میں موجود صدر کو ان کی ذمہ داریوں کا معاوضہ ادا کیا جائے اس لیے امریکی قوانین کے تحت صدر کو سالانہ 4 لاکھ ڈالر تنخواہ ملتی ہے جس پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔
امریکی صدر کو تنخواہ کے علاوہ 50 ہزار ڈالر تک سالانہ الاؤنسز کی شکل میں ملتے ہیں جب کہ ایک لاکھ ڈالر کا نان ٹیکس ایبل ٹریول اکاؤنٹ اور 19 ہزار ڈالر انٹرٹیمنٹ کی مد میں ملتے ہیں۔
امریکی صدر کی تنخواہ پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے جب کہ دیگر اخراجات کی مد میں ملنے والی رقم پر ٹیکس کی ادائیگی نہیں بنتی۔
امریکی صدر کو 6 منزلوں اور 132 کمروں پر مشتمل پرتعیش عمارت وائٹ ہاؤس میں رہائش کی سہولت حاصل ہوتی ہے جس میں بولنگ ایریا، چاکلیٹ اسٹور، ٹینس کورٹ اور سوئمنگ پول سمیت مکمل فٹنس سینٹر بھی موجود ہے۔
امریکی صدر اور ان کے اہلخانہ کو ایک لاکھ ڈالر صرف اس بات کے لیے دیے جاتے ہیں کہ وہ وائٹ ہاؤس کو ڈیکوریٹ کرسکیں اور اسے اپنے گھر جیسا بنانے کے لیے اس کی سجاوٹ کریں۔
ایک غیر ملکی جریدے این بی سی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے وائٹ ہاؤس میں نئے فرنیچر، دیواروں کی خوبصورتی اور دیگر سجاوٹ کی مد میں 1.75ملین ڈالر خرچ کیے جب کہ اوباما کے دور میں اس کام کے لیے 1.5 ملین ڈالر خرچ ہوئے۔
امریکی صدر یا ان کے اہلخانہ ڈیزائنرز سے تحفے میں ملنے والے کپڑے قبول نہیں کرتے اور اگر یہ کسی شخصیت کی طرف سے کپڑوں کا تحفہ قبول کریں تو اسے استعمال کے فوراً بعد ہی اسے سرکاری اسٹور میں جمع کرادیتے ہیں۔
امریکی صدر کو ائیرفورس کے جدید ترین طیارے بوئنگ 747-200B میں سفر کی سہولت میسر ہوتی ہے جس میں 4 ہزار اسکوائر فٹ کی گنجائش موجود ہے جب کہ طیارے میں میڈیکل آپریٹنگ روم، صدر کے لیے پرائیوٹ کوارٹر بھی ہے۔
اس طیارے میں تقریباً ایک وقت میں 100 لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے جب کہ ائیرفورس کو اس کی پرواز 2 لاکھ ڈالر فی گھنٹہ پڑتی ہے۔
میرین ون نامی ہیلی کاپٹر ہر وقت اور ہر جگہ امریکی صدر کے ساتھ رہتا ہے۔ اس ہیلی کاپٹر کا ایک انجن بند بھی ہو جائے تو یہ ریسکیو اور کروز مشن 150 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سرانجام دے سکتا ہے۔
یہ اینٹی میزائل سسٹم اور بیلسٹک اسلحے سے لیس ہوتا ہے۔
امریکی صدر کی حفاظت کے لیے ان کے اطراف ہمیشہ سیکرٹ سروس کے لوگ موجود ہوتے ہیں اور یہ تحفظ صرف صدارت تک محدود نہیں رہتا بلکہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی صدر اور اس کے اہلخانہ کو ایک خاص مدت تک یہ سروس حاصل رہتی ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے ادارے کے مطابق 2017 میں سیکرٹ سروس کا بجٹ 1.9 ارب ڈالر رکھا گیا تھا۔
امریکی صدر کو کسی بھی جگہ سفر کرنے کے لیے بم اور بلٹ پروف لگژری گاڑی فراہم کی جاتی ہے جو سیکرٹ سروس کی سفارشات کے مطابق ڈیزائن اور اسے کسی بھی حملے کے خطرے کو سامنے رکھتے ہوئے تیار کرایا جاتا ہے۔
امریکی صدر کو صحت کی جدید ترین سہولیات حاصل ہوتی ہیں جن کے تحت میڈیکل اسٹاف کے ساتھ ہر وقت وائٹ ہاؤس میں ڈاکٹرز موجود ہوتے ہیں جب کہ وائٹ ہاؤس کا اپنا کلینک، لیب، میڈیکل آلات اور فوجی ڈاکٹرز ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے امریکی صدر اور خاتون اول کے علاج و معالجے پر تقریبا ساڑھے 6 لاکھ ڈالر خرچ ہوئے تھے۔
امریکی صدر اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد پنشن کا حقدار ہوتا ہے۔ اسے بھاری بھرکم پنشن ملتی ہے جو سالانہ 2 لاکھ ڈالر ہوتی ہے۔
ایک امریکی جریدے کے مطابق سابق صدر اوباما نے 2017 میں 2 لاکھ 7 ہزار 800 ڈالر سالانہ پنشن وصول کی۔
پنشن کے علاوہ صدارت سے سبکدوش ہونے کے بعد صدر کو 2 لاکھ ڈالر کا سالانہ الاؤنس بھی ملتا ہے۔
اس کے علاوہ بھی امریکی صدر اور ان اہلخانہ کو کئی سہولیات مہیا ہوتی ہیں جن میں انہیں وائٹ ہاؤس گارڈن کے تازہ فروٹ اور سبزیاں استعمال کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں کچھ کمرے کھیلوں کے لیے مختص ہیں جن میں صدر انڈور گیمز کھیل سکتے ہیں جب کہ وائٹ ہاؤس میں ایک مووی روم بھی ہے جو 51 سیٹوں پر مشمل ہے جس میں صدر اپنے اہلخانہ کے ساتھ فلم دیکھ سکتے ہیں۔
امریکی صدر کو مہمانوں کے لیے ایک گیسٹ ہاؤس بھی فراہم کیا جاتا ہے جو 60 ہزار مربع فٹ پر مشتمل ہے اور اس میں 120 کمروں پر مشتمل ہے
امریکا کا صدر بننے کے لیے کچھ لازمی شرائط بھی ہیں جن میں سب سے پہلے یہ کہ صدارتی امیدوار امریکا کا ہی پیدائشی ہو۔
صدارتی امیدوار کی عمر کم از کم 35 برس ہو اور وہ کم از کم 14 برس سے امریکا کا مستقل شہری ہو۔