Time 12 نومبر ، 2020
پاکستان

حکومت نے مارکیز پر پابندی لگائی، خود بڑے جلسے کر رہی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورونا کے باعث اِن ڈور شادی کی تقریبات پر پابندی کے خلاف کیس میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 18 نومبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ این سی او سی کے مجاز افسر پیش ہوں اور وضاحت کریں کہ حکومت کا دہرا معیار کیوں ہے؟ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے کورونا وبا کے پیش نظر شادی کی انڈور تقاریب پر پابندی لگائی اور خود بڑے بڑے جلسے کر رہی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کورونا کی وجہ سے انڈور ہالز میں شادی تقریبات پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل سردار تیمور اسلم نے مؤقف اختیار کیا کہ این سی او سی نے 6 نومبر کو نوٹیفکیشن جاری کیا کہ 20 نومبر سے انڈور ہالز میں شادی کی تقریبات کی اجازت نہیں ہو گی۔

درخواست گزار نے کہا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں ہم معیشت کے پہیے کو نہیں روکیں گے لیکن ماکیز کے خلاف کیوں ایسا ہورہا ہے؟ اگر کوئی مارکی کسی ضابطہ اخلاق کی پابندی نہ کر رہی ہو تو اس کو بے شک بند کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مارکیز پر تو پابندی لگائی جارہی ہے لیکن حکومت خود بڑے بڑے جلسے کر رہی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اگر کسی شادی میں کورونا پھیل جائے تو عدالت اس کی ذمہ داری نہیں لے سکتی، حکومت سے یہ ضرور پوچھ لیتے ہیں کہ مارکیز کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں رکھا جا رہا ہے؟ حکومت نے ادھر پابندی لگائی اور خود بڑے جلسے کر رہی ہے۔

مزید خبریں :