18 نومبر ، 2020
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کو شاید معلوم نہیں کہ لاہور میں ان کے بہنوئی کے پلاٹ کا قبضہ انہیں نہیں ملا۔ بھلا ہو ایک اور عدالتی حکم امتناع کا۔
عمران خان نے ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ وزیراعظم کی حیثیت سے ان کی بھرپور کوششوں کے باوجود وہ ’’قبضہ مافیا‘‘ سے اپنے بہنوئی کا پلاٹ خالی نہیں کرا سکے یہی وجہ تھی کہ موجودہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو مقرر کیا گیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ دو سال سے پنجاب حکومت سے کہہ رہے ہیں لیکن پلاٹ پر قبضہ مافیا کا غیر قانونی قبضہ خالی نہیں کرا سکے۔
وزیراعظم کو علم ہے کہ جس پلاٹ کی وہ بات کہہ رہے ہیں وہ ان کے بہنوئی مسٹر عبدالاحد خان کو تازہ ترین عدالتی حکم امتناع کی وجہ سے نہیں مل سکا۔
دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے احد خان نے بتایا کہ ان کے والد نے پی آئی اے سوسائٹی میں یہ پلاٹ 1984ء میں خریدا تھا لیکن 2008ء میں ان کے انتقال کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ پلاٹ پر قبضہ مافیا نے قبضہ کرلیا ہے اور مختلف عدالتوں سے اپنے حق میں حکم امتناع لے لیا ہے۔ یہ وہ رجحان ہے جو قبضہ مافیا معمول کی کارروائی بن چکا ہے اور اس سے ملک کے تمام حصوں میں لاکھوں پاکستانی متاثر ہو رہے ہیں۔
احد خان کہتے ہیں کہ برسوں کی مقدمہ بازی کی وجہ سے وہ رواں سال حکم امتناع ختم کرانے میں کامیاب ہوگئے تھے جس کے بعد پولیس، ہاؤسنگ سوسائٹی انتظامیہ اور ایل ڈی اے نے قبضہ ختم کرا دیا لیکن دو دن بعد ہی انہیں ایک اور حکم امتناع ملا جو قبضہ مافیا کے حق میں تھا اور یہ کسی اور عدالت کا جاری کردہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب قانونی مالک ہونے کے باوجود وہ پلاٹ استعمال کر سکتے ہیں اور نہ ہی فروخت کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی اور قبضہ گروپ اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ایک دوسرے کے ساتھی ہیں جب کہ ریونیو ڈپارٹمنٹ بھی جڑوں تک کرپٹ ہے۔
پولیس بھی کارروائی سے گریزاں تھی لیکن وزیراعظم کی مداخلت کی وجہ سے اور گزشتہ عدالتی حکم امتناع کے ختم ہونے کی وجہ سے پولیس کو کارروائی کرنا پڑی۔
احد خان نے کہا کہ پلاٹ کا قبضہ ملنے کے بعد انہوں نے فوری طور پر چار دیواری تعمیر کرا دی لیکن دو دن بعد ہی انہیں پتہ چلا کہ سول کورٹ نے ’’قبضہ مافیا‘‘ کے حق میں ایک اور اسٹے آرڈر جاری کر دیا ہے۔
ریونیو ڈپارٹمنٹ کی کرپشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ زمین کی ’’انتقال‘‘ (میوٹیشن) سوسائٹی اور قبضہ مافیا کے نام پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال اگست میں زمین کی میوٹیشن قبضہ مافیا کے نام سے ہٹا دی گئی جس کے بعد ان کے پلاٹ سے متصل پلاٹ کے مالک کو قبضہ مافیا نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ جب وزیراعظم کو مافیا کے ہاتھوں ہونے والے اس قتل کے متعلق بتایا گیا۔
انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ متاثرہ فریقین کو قبضہ مافیا والے دھمکیاں دے رہے ہیں لیکن پولیس کچھ نہیں کر رہی۔ اس پر عمران خان نے موجودہ سی سی پی او لاہور کو لانے کا فیصلہ کیا جنہوں نے قاتلوں کو گرفتار کیا۔
احد خان نے افسوس کا اظہار کیا کہ تمام تر مقدمات جیتنے کے باوجود اور اسٹے آرڈر ختم کرانے کے باوجود وہ اپنا پلاٹ استعمال کر سکتے ہیں اور نہ ہی اسے فروخت کر سکتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے بہنوئی اسی مصیبت میں مبتلا ہیں جس میں وہ تمام لاکھوں پاکستانی مبتلا ہیں جنہیں ان کی زمین جائیداد سے عدالتی حکم امتناع کی وجہ سے اور ریونیو ڈپارٹمنٹ اور پولیس کی کرپشن کی وجہ سے محروم کر دیا گیا ہے۔
ایک سینئر سرکاری ملازم، جنہوں نے طویل عرصہ سے ریونیو سے جڑی ذمہ داریوں کو انجام دیا ہے، نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو چاہئے کہ وہ اپنے بہنوئی کی جائز شکایت کے ازالے کیلئے پولیس پر دباؤ ڈالنے کی بجائے مسئلے کی جڑ تک پہنچ کر اسے ختم کریں کیونکہ اسی کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں سمیت لاکھوں افراد مشکلات میں مبتلا ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ ریونیو ڈپارٹمنٹ مکمل طور پر کرپٹ ہے جس کی وجہ سے قبضہ مافیا کو طاقت ملتی ہے جبکہ عدالتوں کی جانب سے حکم امتناع جاری کرنا بھی قبضہ مافیا کے حق میں جاتا ہے۔
ایک عام شہری کیلئے ریونیو ڈپارٹمنٹ سے زمین کی حد بندی کرانا بھی ناممکن بن چکا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ حکم امتناع برسوں تک چلتا رہتا ہے اور جب یہ ختم ہوتا ہے تو نیا اسٹے آرڈر لے لیا جاتا ہے۔
سرکاری ذریعے کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ان مسائل کو حل کر دے تو اس سے لاکھوں پاکستانیوں کو ریلیف ملے گا۔
نوٹ: یہ مضمون 18نومبر 2020 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوا