پاکستان
Time 27 نومبر ، 2020

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس مقابلہ مشکوک ہوگیا

کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 4 میں علی الصبح ہوئے مبینہ پولیس مقابلے میں 5 ڈاکو مارے گئے  تاہم اب یہ پولیس مقابلہ مشکوک ہوگیا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گشت پر مامور پولیس ٹیم نے مشتبہ گاڑی کو روکا تو گاڑی میں سوار افراد فائرنگ کرتے ہوئے نزدیکی بنگلے میں داخل ہوگئے اور پولیس کی جوابی فائرنگ سے 5 ملزمان زخمی ہوئے جو اسپتال لے جاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

ہلاک ملزمان میں غلام مصطفیٰ سرائیکی گینگ کا سرغنہ تھا جبکہ دیگر ملزمان میں عباس، عابد، ریاض اور عمران شامل ہیں۔

ایک ہلاک ملزم عباس حسنین نامی وکیل اور ان کی اہلیہ لیلیٰ پروین کا ڈرائیور تھا۔ 

لیلیٰ پروین کا الزام ہے کہ یہ پولیس مقابلہ نہیں بلکہ اُن کے ڈرائیور کو قتل کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈرائیور بے قصور تھا، پولیس اہلکار اسے رات چار بجے گھر سے اٹھاکر لے گئے، گرفتار کرلیا تو مارا کیوں؟

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیفنس کراچی کے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ڈرائيورکا دہشت گردوں سے رابطہ تھا، گینگ کے سرغنہ غلام مصطفیٰ اورمحمد عباس کا کال ڈیٹا اور ریکارڈنگ موجود ہے، دونوں ملزمان کے درمیان کم ازکم 17 مرتبہ ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا۔

پولیس حکام کے مطابق اس گینگ پر حساس ادارے کے ساتھ پولیس مسلسل کام کررہی تھی، محمد عباس جس گھر میں ڈرائیور تھا، اس کے بارے میں پولیس کو اطلاعات تھیں، اس گھر اور پوری گلی پر پولیس نے نظررکھی ہوئی تھی، گھر کا ڈرائيور ملزمان کو واردات کے لیے ڈبل کیبن گاڑی فراہم کرتا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سرائیکی گینگ کے 6 ملزمان جیل میں ہیں، ملزمان گھر کی ماسیوں اور ملازمین کے ذریعے معلومات حاصل کرتے تھے جبکہ ہلاک ملزمان کئی مقدمات میں پنجاب پولیس کو بھی مطلوب تھے۔

انہوں نے 2019 کے دوران کراچی میں سابق وزیر اعلیٰ علی محمد مہر کے بنگلے سمیت 6 گھروں میں ڈکیتیاں کی تھیں۔

پولیس نے ایک سی سی ٹی وی ویڈیو بھی جاری کی جس میں ملزمان کو درخشاں کے علاقے میں ڈکیتی کیلئے بنگلے کے باہر دیکھا جاسکتا ہے۔

ہلاک ملزمان سے نائن ایم ایم اور 30 بور پستول برآمد ہوئے جبکہ ان کے خلاف 6 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی شہر میں جعلی پولیس مقابلے ہوتے رہے ہیں جبکہ حال ہی میں کراچی میں جعلی مقابلے میں نوجوان مقصود کی ہلاکت پر اے ایس آئی کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔

مزید خبریں :