29 نومبر ، 2020
کراچی کے ڈیفینس فیز 4 میں مبینہ پولیس مقابلے کی مزید تفصیلات جیو نیوز کو موصول ہوگئیں۔
پولیس حکام کے مطابق ہلاک تینوں ملزمان کے کال ڈیٹا ریکارڈ کے مطابق ہلاک گروہ سرغنہ غلام مصطفیٰ، عابد اور محمد عباس کا آپس میں ٹیلیفونک رابطہ تھا۔
حکام کے مطابق محمد عباس کا فون نمبر ڈیٹا بتاتا ہے کہ وہ اسی نمبر سے مبینہ گروہ سرغنہ غلام مصطفیٰ اور عابد سے رابطے میں تھا، تینوں ملزمان کے درمیان کم از کم 31 فون کالز کا ریکارڈ موجود ہے، ان میں آنے اور جانے والی دونوں کال ریکارڈز موجود ہیں۔
پولیس حکام نے مزید بتایا کہ محمد عباس اسی نمبر سے ایڈووکیٹ علی حسنین اور اہلیہ لیلی پروین سے بھی رابطے میں تھا، محمد عباس کا ایڈووکیٹ علی حسنین اور لیلی پروین سے 60 دفعہ رابطہ ہوا۔
پولیس حکام کے مطابق ملزمان سے جو اسلحہ ملا تھا، ان میں سے ایک نائن ایم ایم پستول چھینا ہوا تھا، وہ پستول 2019 میں درخشاں کے علاقے میں واقع گھر سے چھینا گیا تھا جس شہری سے لائسنس یافتہ پستول چھینا گیا اس کا مقدمہ درج ہے۔
پولیس حکام نے مزید دعویٰ کیا کہ ٹھوس تفصیلات اور بھی موجود ہیں لیکن وقت پر ظاہر کی جائیں گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ڈیفنس فیز 4 میں مقابلے میں 5 ملزمان مارے گئے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گشت پر مامور پولیس ٹیم نے مشتبہ گاڑی کو روکا تو گاڑی میں سوار افراد فائرنگ کرتے ہوئے نزدیکی بنگلے میں داخل ہوگئے اور پولیس کی جوابی فائرنگ سے 5 ملزمان زخمی ہوئے جو اسپتال لے جاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
ہلاک ملزمان میں غلام مصطفیٰ سرائیکی گینگ کا سرغنہ تھا جبکہ دیگر ملزمان میں عباس، عابد، ریاض اور عمران شامل ہیں۔
ایک ہلاک ملزم عباس حسنین نامی وکیل اور ان کی اہلیہ لیلیٰ پروین کا ڈرائیور تھا۔
لیلیٰ پروین کا الزام ہے کہ یہ پولیس مقابلہ نہیں بلکہ اُن کے ڈرائیور کو قتل کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈرائیور بے قصور تھا، پولیس اہلکار اسے رات چار بجے گھر سے اٹھاکر لے گئے، گرفتار کرلیا تو مارا کیوں؟