احسان مانی اور وسیم خان کے 2 سال میں ٹیم پاکستان کی پرفارمنس

— فائل فوٹو

پاکستان کرکٹ ٹیم کی گزشتہ 2 سال کے عرصے میں بین الاقوامی کرکٹ میں کارکردگی کا معیار دیکھ کر آسان الفاظ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس میں بہتری کی اشد ضرورت ہے۔

بورڈ میں  کارکردگی کے پیمانے کو اگر جانچنے کی کوشش کی جائے تو یہاں خاصے سوالات اور تحفظات دکھائی دیتے ہیں۔ نتائج کا معاملہ یہ ہے کہ ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی 20 سمیت کسی بھی فارمیٹ میں قومی کرکٹ ٹیم نے غیر ملکی سر زمین پر گزشتہ دو سال کے عرصے میں جو سیریز کھیلیں، وہاں قومی ٹیم کے ہاتھ ماسوائے ناکامی کے کچھ ہاتھ نہیں آسکا ہے۔ 

بین الاقوامی کرکٹ میں غیر ملکی سرزمین پر شکست پر جواب دہ موجودہ بورڈ کے لیے لمحہ فکریہ یہ بھی ہے کہ ہوم سیریز میں اہم کھلاڑیوں کے بناء پاکستان آنے والی سری لنکا کی ٹیم ہمیں ٹی 20سیریز میں 0-3 اور اپنے مستقل کوچ کے بغیر پاکستان آنے والی زمبابوے کی ٹیم ون ڈے مقابلے میں ہوم گراؤنڈ پر ہمیں شکست دے کر آئی سی سی ورلڈ کپ سپر لیگ میں ہمیں 10 قیمتی پوائنٹس سے محروم کر چکی ہے۔

ستمبر 2018ء میں احسان مانی بطور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ منسلک ہوئے، جب کہ وسیم خان نے بورڈ کےساتھ بھاری معاوضے پر اپنی اننگز کی شروعات بطور مینجنگ ڈائریکڑ فروری 2019ء میں کی، تاہم اب ان دو اہم عہدیداروں کی بورڈ کے ساتھ وابستگی کو اب جب کہ دو سال ہو چکے ہیں ، پاکستان کی بین الاقوامی کرکٹ میں پرفارمینس کا خلاصہ کچھ یہ ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم نے احسان مانی کے چیئرمین بننے کے بعد 16 ٹیسٹ کھیلے، صرف چار جیتے، آٹھ میں قومی ٹیم کو شکست ہوئی جب کہ چار ٹیسٹ ڈرا ہوئے۔

38 ون ڈے میچوں میں پاکستان ٹیم 13ون ڈے جیت سکی، 21 میں شکست سے دوچار ہوئی، چار میچ بلا نتیجہ رہے۔

البتہ ٹی 20 مقابلوں میں ٹیسٹ اور ون ڈے کی کارکردگی کو قدرے بہتر کہا جا سکتا ہی، جہاں پاکستان ٹیم نے 25 میچوں میں 13 جیتے 9 ہارے جب کہ 3میچ بے نتیجہ رہے ۔

وزیر اعظم عمران خان جن کی قیادت میں پاکستان نے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں منعقدہ پانچواں عالمی کپ 1992ء میں جیتا تھا،اس وقت پاکستان کر کٹ بورڈ کے پیٹرن ہیں۔ 

ورلڈ کپ 2019ء میں جب ٹیم پاکستان آخری چار ٹیموں میں جگہ حاصل نہ کرسکی،تو وزیر اعظم نے اپنے دورہ امریکا اور دیگر تقاریر میں ٹیم کو مضبوط بنانے کی بات کی، تاہم عمران خان کے ان بیانات کے برعکس احسان مانی اور وسیم خان کی قیادت میں قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی بہتری کا تقاضا کر رہی ہے اور اس بات کا اندازہ اس طرح کیا جا سکتا ہے کہ احسان مانی کے چیئر مین پی سی بی اور وسیم خان کے چیف ایگزیکٹو کا عہدہ سنبھالنے کے بعد قومی ٹیم دو سال کے عرصے میں غیر ملکی سرزمین پر منعقد ہونے والی کوئی ٹیسٹ ، ون ڈے یا ٹی 20 سیریز نہیں جیت سکی ہے ۔ 

احسان مانی کے چیئر مین پی سی بی بننے کے بعد پاکستان کوئی غیر ملکی سیریز نہیں جیت سکا ہے۔ وسیم خان کے بورڈ سے منسلک ہونے کے بعد ٹیم پاکستان غیر ملکی سیریز میں پہلی کامیابی کی منتظر ہے۔ 

ان دو سالوں میں ٹیسٹ ٹیم کے تین کپتان سامنے آچُکے ہیں ، سرفراز احمد اور اظہر علی نے دو سال میں 16ٹیسٹ میں قیادت کی ذمہ داری نبھائی۔ اب بابر اعظم موجودہ بورڈ کے ساتھ کام کرنے والے تیسرے ٹیسٹ کپتان ہوں گے۔ ون ڈے کی سطح پر اب ٹیسٹ کی طرح موجودہ بورڈ نے قیادت کی ذمہ داری بابر اعظم کے کندھوں پر رکھ دی ہے، البتہ دو سال کے دوران موجودہ بورڈ ون ڈے قیادت کے معاملے میں وکٹ کیپر سرفراز احمد ، شعیب ملک اور عماد وسیم کو بھی آزما چکا ہے ۔

ٹی 20 کے میدان میں بھی کپتانی کا تجربہ اس بورڈ نے ایک سے زیادہ مرتبہ کیا ہے اور موجودہ کپتان بابر اعظم سے قبل موجودہ کرکٹ بورڈ وکٹ کیپر سرفراز احمد اور شعیب ملک کو موقع دے چکی ہے۔ ان تبدیلیوں اور تجربات کے ساتھ احسان مانی اور وسیم خان کی موجودہ انتظامیہ کے کرکٹ بورڈ کی بین الاقوامی سطح پر درجہ بندی کے اعتبار سے اگر بات کی جائے، تو آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پاکستان کا ساتواں نمبر ہے، آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں پاکستان کا موجودہ نمبر چھٹا ہے، جب کہ آئی سی سی ٹی 20رینکنگ میں اس وقت پاکستان ٹیم چوتھے نمبر پر ہے۔

مزید خبریں :