01 دسمبر ، 2020
پنجاب حکومت نے گذشتہ روز ملتان میں ہونے والے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسےکے منتظمین کےخلاف مقدمہ درج کرنےکا فیصلہ کرلیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایاکہ ایف آئی آر کا فیصلہ انفیشکیئس ڈیزیز ایکٹ کی خلاف ورزی پرکیاگیا ہے اور پی ڈی ایم قیادت نہیں بلکہ جلسے کی درخواست دینے والوں کے خلاف مقدمہ ہوگا۔
فردوس عاشق اعوان کاکہنا تھاکہ جلسہ منتظمین میں مسلم لیگ ن کے 22، پیپلزپارٹی کے 16 اور جمعیت علمائے اسلام کے 13 افراد شامل ہیں اور کچھ نامعلوم افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کرایا جائےگا۔
مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے ان کاکہنا تھاکہ ہمارے پیارے مولانا نے حلوہ اور جلوہ دکھایا، ویڈیو ہےکہ انھوں نےہدایات جاری کیں کہ پولیس سےگتھم گتھا ہونا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھاکہ جلسے جلوس کسی بھی حکومت کوگرانےکے لیے مؤثر اقدام نہیں ہے، ہماری آئینی حکومت ہے ہمیں بھیجنے کا بھی آئینی راستہ ہے، پی ڈ ی ایم کو 6 سے 7 ہزار افراد جمع کرنے کے لیے پاپڑ بیلنے پڑے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جلسے کے دوران ن لیگ کے سابق ممبر صوبائی اسمبلی کی ہوائی فائرنگ سے گتے کے گودام میں آگ لگی، جس کے خلاف گودام کے مالک کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز پی ڈی ایم کی جانب سے ملتان میں قلعہ کہنہ قاسم باغ میں جلسے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم انتظامیہ کی جانب سے جلسے سے انکار اور اسٹیڈیم جانے والے راستے بند کیے جانے پر اپوزیشن اتحاد نے گھنٹہ گھر چوک پر ہی جلسہ کرلیا تھا۔