پاکستان
Time 03 دسمبر ، 2020

'دیگر ممالک سستی ایل این جی خریدتے رہے وزارت پیٹرولیم وقت ضائع کرتی رہی'

مائع قدرتی گیس (ایل این جی)  کی درآمد میں تاخیر سے قومی خزانےکو  122 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں انکشاف کیا گیا ہےکہ دیگر ممالک سستی ایل این جی خریدتے رہے مگر پاکستان کی وزارت پیٹرولیم وقت ضائع کرتی رہی۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی نے این ایل جی اسکینڈل کی شفاف تحقیقات کروانے کا مطالبہ کردیا ہے۔

 ترجمان بلاول بھٹو زرداری مصطفیٰ نواز کھوکھرکہتے ہیں کہ ایل این جی اسکینڈل کرپشن اور حکومت کی نااہلی کی بدترین مثال ہے، رواں سال ایل این جی تاخیر سے منگوانے سے قوم کو 36 ارب کا ٹیکہ لگا جب کہ مجموعی طور پر دو سالوں میں ایل این جی کی مد میں قومی خزانے کو 122 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔

 مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مطالبہ کیا ہے کہ تحقیقات کی جائے اور قوم کو بتایا جائےکہ کس نے نااہلی برتی اور کس نے کرپشن کی۔

 انہوں نےکہا ہےکہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور انصاف کے اداروں کی اتنے بڑے اسکینڈل پر خاموشی پر کئی سوال اٹھ رہے ہیں ۔

پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے اس معاملے کی پارلیمانی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ حکومتی نااہلی سے گیس شعبے کا گردشی قرضہ 350 ارب روپے ہوگیا ہے،گردشی قرضہ پورا کرنے کے لیے اب گیس کی قیمتیں بڑھائی جائیں گی۔

ان کا کہنا ہےکہ ایل این جی درآمد میں تاخیر سے ملک کو بحران اور اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے، درآمد میں تاخیر اور پھر مہنگے داموں خریداری پر سوالات اٹھتے ہیں، کابینہ کے عدم اقدامات اور ناکامیوں کے ذمہ دار وزیر اعظم ہیں۔

مزید خبریں :