07 دسمبر ، 2020
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے میں کوئی مالی بےضابطگی نہیں ہوئی، منصوبے سے ملک میں کھیلوں کو فروغ دیناچاہا جو جرم بن گیا۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے ذریعے سیاست دانوں کی بےعزتی کی جارہی ہے، نیب سرکاری افسران کو ڈرا کر بیان لیتا ہے، میرے خلاف نیب کے سرکاری گواہوں نے مجھے بتایاکہ شرمندہ ہیں، گواہوں نے بتایاکہ نیب سیل لے جاکر کہاگیا یا تو 90 دن جیل کاٹویاگواہ بنو، افسران کہتے ہیں نیب کے ہراساں کرنے پر دباؤ میں آکر بیان دیا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 90 دن کاریمانڈ ایسا ہتھکنڈا ہے جس سے سرکاری افسران کو ہراساں کیاجاتاہے، عمران خان نے اپنے فائدے کیلئے نیب کو کھلی چھٹی دی ہوئی ہے،ہمارےدورمیں ایف آئی اے کو اپوزیشن مخالف جھوٹے مقدمات کا ٹاسک کبھی نہیں دیاگیا لیکن ایف آئی اے جیسے قومی ادارے کو انتقامی کارروائیوں میں جھونک دیا گیا ہے۔
لیگی جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب اور اعلیٰ افسران کے اثاثوں کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے، نیب حکام کی تحقیقات ایسی ہی ہونی چاہیے جیسی وہ دوسروں کی کرتے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ چیئرمین نیب پر ہتک عزت کا دعویٰ کروں گا، گرفتاری کے بعد میرے بازوپرگولی لگنےکی سرجری ہوئی تھی اور نیب کی حراست میں تھراپی نہ ہونے پر میرا بازو ہمیشہ کیلئے ٹیڑھا رہ گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کی ایوان بالا (سینیٹ) کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے بھی سینیٹ کی جانب سے نیب کے خلاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ نیب نے 23 دسمبر 2019 کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کو نارووال اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر میں مبینہ بدعنوانی کے کیس میں گرفتار کیا تھا۔
بعد ازاں 25 فروری 2020 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے احسن اقبال کی ضمانت منظور کرلی تھی تاہم اب احتساب عدالت میں کیس کی سماعت چل رہی ہے۔