14 دسمبر ، 2020
اردو ادب کے معروف شاعر جون ایلیا سے کون واقف نہیں، آج جون ایلیا کا 89 واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے۔
آج ہم اس نامور شاعر کی زندگی کے ایک نجی پہلو پر نظر ڈالتے ہیں۔
جون ایلیا کو اپنی شریک حیات زاہدہ حنا سے بہت محبت تھی لیکن شادی کے کچھ عرصہ بعد دونوں میں طلاق ہو گئی۔
جون اس بارے کہتے ہیں:
اس جدائی نے جون کی زندگی پر گہرا اثر چھوڑا وہ مایوسی کی تاریکیوں میں ڈوبتے چلے گئے۔
جون ایلیا سے طلاق کے حوالے سے ان کی مطلقہ اہلیہ زاہدہ حنا نے بھارت میں انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ’جون صاحب سے میری شادی یا اُن کی شادی مجھ سے یہ ہمارا اپنا انتخاب تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کسی نے ہم پر یہ رشتہ تھوپا تھا۔
زاہدہ حنا کے مطابق وہ شادی کے بعد جلد ہی اس نتیجے پر پہنچ چکی تھیں کہ ہم دونوں کا فیصلہ غلط تھا، صرف میرا نہیں بلکہ اُن کا (جون ایلیا) کا فیصلہ بھی غلط تھا۔
زاہدہ حنا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اُن کو صرف ایسی بیوی چاہئے تھی جو ان کے گھر کا خیال رکھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ شادی کے بعد گھر چلانے کی ساری ذمہ داری مجھ پر آگئی کیونکہ جون صاحب تھوڑی دوسری وضع کے آدمی تھے، لہٰذا کوشش کے بعد بھی ہماری نہیں بنی۔
جون ایک ادبی رسالے انشاء سے بطور مدیر وابستہ رہے جہاں ان کی ملاقات اردو کی ایک مصنفہ زاہدہ حنا سے ہوئی جن سے انہوں نے شادی بھی کی۔
جون کے زاہدہ سے 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوا۔ 1980ء کی دہائی کے وسط میں ان کی طلاق ہو گئی تھی۔
زاہدہ حنا ایک اپنے انداز کی ترقی پسند دانشور ہیں اور اب بھی روزناموں حالات حاضرہ اور معاشرتی موضوعات پر لکھتی ہیں۔
انور شعور بتاتے ہیں کہ ’زاہدہ حنا ایک اسکول میں بطور اکاؤنٹنٹ ملازمت کرتی تھیں، جون نے جب انہیں پہلی بار دیکھا تو بہت زیادہ متاثر ہوئے اور واپس آکر مجھے بتاتے ہوئے تلقین کی کہ اس بات کا تذکرہ کسی سے بھی نہ کروں مگر تھوڑی دیر بعد جب دوسرا کوئی شخص محفل میں آیا تو اُسے بھی پورا واقعہ بیان کردیا۔‘
جون کسی نہ کسی بہانے سے اسکول پہنچ جاتے تاکہ اُن کی ملاقات ہوجائے پھر ایک روز جون نے بتایا کہ وہ اور زاہدہ ایک سڑک پر کافی دیر ٹہلتے رہے اور بہت ساری باتیں بھی کیں۔
جون کے بھانجے اور داماد ممتاز سعید شمّن نے زاہدہ حنا کو انگوٹھی پہنا دی تو اس طرح منگنی ہوگئی جب کہ جون کے بڑے بھائی رئیس امروہی اور تقی صاحب اور مجھ سمیت کئی لوگ بھی جون کے ذریعے معاش کے حوالے سے پریشان تھے۔
والد کے بزرگ ہونے کی وجہ سے زاہدہ پر گھر کی معاشی اور چھوٹے بچوں کی ذمہ داری تھی اس وہ رخصت ہوکر اپنے گھر نہیں آئیں بلکہ جون گھر داماد بن کر اُن کے ہاں گئے۔
جون ملازمت کو گھٹیا کام سمجھتے تھے، اس لیے زاہدہ نے ہی اُن کی ذمہ داری اٹھائی کیونکہ لڑکی نے یہ شادی خاندان کی مخالفت کے باوجود کی تھی۔
شادی کے بعد دونوں کی علیحدگی ہوئی، جون بہت زیادہ ٹوٹ گئے تھے اور زاہدہ کو بھی شدید دھچکا پہنا مگر اُس کے باوجود زاہدہ نے بھی شادی نہیں کی اور نہ ہی کسی نے انہیں جون کی مخالفت میں بولتے ہوئے سُنا، ہاں وہ نام لینے سے گریز ضرور کرتی ہیں۔