16 دسمبر ، 2020
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود کا کہنا ہے اس میں کوئی شک کی بات نہیں کہ بابر اعظم عالمی سطح کا بیٹسمین ہے لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ یہ کیا مناسب بات ہے کہ ایک بڑے بیٹسمین پر ذمہ داریوں کا اتنا بوجھ ڈال دیا جائے، اس وقت پاکستان کے پاس ایک ہی بیٹسمین ہے جو کہ بابر اعظم ہے۔
خالد محمود کا ماننا ہے کہ دنیا میں کئی مرتبہ ٹیم کے کسی اہم ترین رکن کو انہوں نے یہ ذمہ داری سونپی ہے تو وہ انہیں واپس لینا پڑی ہے، بھارت کے سچن ٹندولکر کی مثال ہمارے سامنے ہے، ان کی طرح کا تو بڑا بیٹسمین کم ہی ہے، اسے کپتانی کی ذمہ داری دی گئی تو ان کی بیٹنگ کی پرفارفنس متاثر ہونا شروع ہو گئی، انہیں کپتانی سے ہٹا کر کسی دوسرے کو ذمہ داری سونپی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح این بوتھم کے ساتھ ہوا، اس طرح کی کئی مثالیں دی جا سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو عجلت میں فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا لیکن بورڈ کی بھی اپنی مجبوریاں ہیں، اظہر علی بھی پرفارم نہیں کر پا رہے تھے۔
سابق چیئرمین پی سی بی نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ نظام کی کمزوریاں عیاں ہیں، اگر ہمارا کرکٹ کا سسٹم مضبوط ہو تو ہمیں چار پانچ کپتان خود بخود نظر آئیں لیکن یہاں کوئی نظر ہی نہیں آتا، یہاں کامیاب کپتان کا نام لینا مشکل نظر آتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کا دورہ آسان نہیں ہوتا، وہاں کی کنڈیشنز مشکلات پیدا کرتی ہیں، بیٹسمینوں کا وہاں مشکل پیش آتی ہے اور اس کے لیے ہمارے بیٹسمینوں کو سخت محنت کی ضرورت ہو گی لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے بولروں کی کارکردگی اچھی ہو گی۔
خالد محمود سمجھتے ہیں کہ نیوزی لینڈ کے دورے سے قبل حالات بہت آئیڈیل نہیں تھے، ہمارا پرانا کرکٹ کھیلنے والے ملک ہے، ہمیں کوئی نیا اسٹیٹس نہیں ملا، ہمیں عزت و آبرو کے ساتھ اپنی ٹیم وہاں بھیجنی چاہیے تھی لیکن شروع میں وہاں سے اچھی خبریں نہیں آئیں، اب مشکل وقت گزر گیا ہے اور کھلاڑیوں کا فوکس کرکٹ پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوبی افریقا کی ٹیم پاکستان کا دورہ کر رہی ہے، انگلینڈ کی ٹیم بھی آئے گی، ہم نے بھی مشکل حالات میں انگلینڈ کا دورہ کیا ہے، ہمیں اپنے معاملات کے لیے بات چیت اچھے انداز میں کرنا ہو گی، اگر ہم کہیں جا سکتے ہیں تو پھر دوسری ٹیموں کو بھی یہاں بلا جھجک آنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تو دہشتگردی والا بہانہ ختم ہو چکا ہے، اگر کورونا وائرس کے مشکل حالات میں ہم کہیں جا سکتے ہیں تو دوسروں کو بھی جوابی دورہ کرنا چاہیے۔
سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا کہ جہاں تک ہندوستان کا معاملہ ہے تو وہ ایک سیاسی معاملہ ہے، اس حوالے سے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کو سخت مؤقف اختیار کرنا چاہیے، آئی سی سی میں یہ معاملہ بار بار اٹھانا چاہیے کہ اگر کھیل کے معاملے میں سیاست کرنا ہے تو کرکٹ کو خیر باد کہہ دیں۔