16 دسمبر ، 2020
16 دسمبر یوم سقوط ڈھاکا، وہ تاریخ جب اپنوں اور غیروں کی سازشوں نے دنیا کی سب سے بڑی مسلم ریاست کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کر کے مشرقی پاکستان کو بنگلا دیش بنادیا۔
بھارتی فوج تخریب کاروں کی مدد کے علاوہ مشرقی پاکستان میں لوٹ مار میں بھی ملوث رہی اور ڈھاکا ٹیلی وژن کی نئی عمارت سے جدید مشینری چرا کر لے گئی۔
جیو نیوز کے نمائندہ خصوصی طارق ابوالحسن نے ڈھاکا میں تعینات سابق نیوز کیمرا مین اکبر حسین سے گفتگو کی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ 'ڈھاکا میں قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہونے کی اطلاع ملتے ہی ڈھاکا اسٹڈیم میں ہنگامہ شروع ہوگیا، پاکستانی فوج پر لاکھوں بنگالیوں کے قتل کا الزام درست نہیں'۔
انہوں نے بتایا کہ 'روسی اخبار کو انٹرویو کے دوران سوال پر شیخ مجیب کو کمال حسین نے کہا کہ 30 لاکھ بنگالی قتل ہوئے، وہاں سے 30 لاکھ بنگالیوں کے قتل کی بات شروع ہوئی ، اس کے کوئی دستاویزی ثبوت نہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'تخریب کاروں کےخلاف کارروائی میں کچھ بنگالی ناحق بھی قتل ہوئے لیکن اردو بولنے والے بہاریوں کا بھی بے حساب قتل ہوا'۔
انہوں نے بتایا کہ 'بھارتی فوج تخریب کاروں کی مدد اور لوٹ مار میں بھی ملوث رہی، بھارتی فوج ڈھاکا ٹیلی وژن کی نئی عمارت سے جدید مشینری چرا کر لے گئی، مشرقی پاکستان میں پاک فوج نے بھارتی فوج کے خلاف بے مثال بہادری کا مظاہرہ کیا، میجر اکرم شہید نے مختصر نفری کے ساتھ بھارتی فوج کو کئی دن تک روکے رکھا، لڑائی کی حد تک فوج نے بہترین کار کردگی دکھائی لیکن سیاسی محاذ پر غیرسنجیدگی کا مظاہرہ ہوا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 70 کے الیکشن کے بعد شیخ مجیب کو منانے سب سے پہلے ولی خان ڈھاکا پہنچے اور دو دن بعد مولانا شاہ فرید الحق پہنچے تھے۔