Time 26 دسمبر ، 2020
پاکستان

چٹان حوصلوں کی مالک کرن معذوری کو شکست دیکر منزل کی جانب گامزن

حوصلے بلند ہوں تو مشکل سے مشکل رکاوٹیں بھی عبور کرنا آسان بن جاتی ہیں، رحیم یار خان کی ایک ایسی بھی لڑکی ہے جو معذوری کوشکست دے کر اپنی منزل کی جانب گامزن ہے۔

ویل چیئر پر بیٹھی چہرے پر مسکراہٹ سجائے اپنی پڑھائی میں مگن رحیم یار خان کے علاقے خان والی کی باہمت کرن اشتیاق پیدائشی طور پر دونوں بازؤں اور ٹانگوں سے معذور ہے مگر اس کے حوصلے چٹان سے بھی زیادہ مضبوط ہیں۔

دونوں ہاتھ نہیں تو کیا ذہین کرن اشتیاق نے منہ سے قلم پکڑ کر لکھنا شروع کیا اور میٹرک کے امتحان میں فرسٹ ڈویژن حاصل کی اور اب خواجہ فرید کالج میں بی ایس انگلش کی طالبہ ہے۔

کرن اشتیاق جب قلم سے لکھتی ہے تو سب کو حیرت میں ڈال دیتی ہے، کمپیوٹر چلانا ہو یا موبائل پر کام کرنا ہو، کرن سب کمال مہارت سے کر لیتی ہے۔

والد کی شفقت سے محروم کرن کا معزور افراد کے لیے جذبہ قابل رشک ہے۔

چھوٹے سے گاؤں میں رہ کر معذوری کے باوجود اپنا خواب پورا کرنے کے لیے کرن سب کے لیے مثال ہے۔

کرن خود بھی روشنی ہے اور دیگر معزور بچوں کے لیے بھی امید کی کرن بننا چاہتی ہے، اس مشکل راستے میں اسے حکومتی سرپرستی مل جائے تو یہ جذبہ اور بھی بڑھ جائے گا۔

مزید خبریں :