02 جنوری ، 2021
اسلام آباد میں پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان اسامہ ستی کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
چیف کمشنر اسلام آباد نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ نماز جنازہ سے قبل مظاہرین نے سری نگر ہائی وے پر میت رکھ کر احتجاج کیا تاہم نماز جنازہ کے بعد مظاہرہ ختم ہوگیا اور ٹریفک بحال کردیا گیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس کے انسداد دہشتگردی اسکواڈ کے اہلکاروں کی فائرنگ سے 22 سالہ نوجوان جاں بحق ہوگیا تھا۔
پولیس نے اے ٹی سی کے پانچ اہلکاروں کے خلاف انسداد دہشتگردی اور قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ہفتہ کی رات دو بجے کے قریب پولیس کو کال موصول ہوئی کہ سیکٹر جی تیرہ کے ایک گھر میں ڈکیت داخل ہوئے ہیں۔ پولیس پارٹی جی تیرہ پہنچی تو سامنے سے اسامہ ستی کی گاڑی آتی دکھائی دی، روکنے کا اشارہ کیا جس پر 22 سالہ نوجوان نے مبینہ طور پر گاڑی سری نگر ہائی وے کی جانب دوڑا دی۔
پولیس اسکواڈ نے جی ٹین فور تک گاڑی کا پیچھا کیا، کار سوار نے گاڑی نہ روکی تو پہلے سائیڈ سے اور پھر سامنے سے فائر کیے گئے جس کے باعث اسامہ موقع پر ہی جان کی بازی ہار گیا۔
اسامہ کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا انسداد دہشت گردی کے اہلکاروں کے ہاتھوں دہشت گردی کا شکار ہوا، اسامہ کو سولہ سترہ گولیاں ماری گئیں۔
دوسری جانب پمز اسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ کے مطابق اسامہ کو 6 گولیاں سر، کمر اور چھاتی پر لگیں جس سے موت واقع ہوئی۔
پولیس حکام کے مطابق اسامہ کی گاڑی سے اسلحہ یا کوئی دوسری قابل اعتراض چیز برآمد نہیں ہوئی۔