11 جنوری ، 2021
واٹس ایپ کےسربراہ وِل کیتھکارٹ نے میسجنگ ایپ کی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی پر ہونے والی تنقید پر کہا ہے کہ واٹس ایپ میں پیغامات اور کالز اب بھی "اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ" ہیں اور اس فیچر کو تبدیل نہیں کیا جا رہا۔
واٹس ایپ نے نئی پرائیویسی پالیسی کا اعلان کیا جس کے مطابق واٹس ایپ صارفین کی معلومات تھرڈ پارٹی بشمول فیس بک کے ساتھ شیئر کر سکے گا۔
نئی پالیسی کی وجہ سے واٹس ایپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جب کہ صارفین گہری تشویش میں مبتلا ہیں کہ کیا اب یہ ایپ پیغامات اور کالز کے لیے محفوظ ہے بھی یا نہیں؟
واٹس ایپ کےسربراہ وِل کیتھکارٹ نئی پالیسی کے بعد بھی واٹس ایپ کو صارفین کے لیے محفوظ قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فیس بک 'چیٹ' (گفتگو) کو نہیں پڑھ سکتا۔
ٹوئٹ پر ایک طویل وضاحت میں انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ ایک ہفتے سے واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر ہونے والی گفتگو پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے کچھ کہنا چاہتے ہیں۔
وِل کیتھکارٹ کے مطابق واٹس ایپ تقریباً 2 ارب افراد کو دنیا بھر میں پرائیویٹ رابطوں کی سہولت فراہم کر رہا ہے اور اس میں پیغامات اور کالز اب بھی "اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہیں اور اس فیچر کو تبدیل نہیں کیا جا رہا۔
یاد رہے کہ اینڈ یو اینڈ انکرپشن کا مطلب ہے کہ واٹس ایپ سمیت کوئی بھی تیسرا فرد یا ادارہ واٹس ایپ پر دو افراد کے درمیان ہونے کے پیغامات یا کالز کو دیکھ یا سن نہیں سکتا۔
اپنی وضاحت میں انہوں نے لکھا ہے کہ واٹس ایپ میں 'اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن' تبدیل نہیں کیا جا رہا۔
وِل کیتھکارٹ کے مطابق نئی پالیسی لانے کا مقصد صارفین کے ساتھ مزید شفاف ہونا اور پیپل ٹو بزنس فیچرز کو مزید بہتر طریقے سے واضح کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اہم اس لیے کہ کیونکہ واٹس ایپ پر روزانہ ساڑھے 17 کروڑ کے لگ بھگ افراد بزنس اکاؤنٹس کو پیغامات بھیجتے ہیں اور مزید لوگ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔
وِل کیتھکارٹ کا کہنا ہے کہ " پرائیویسی کے حوالے سے ہمارا دیگر کے ساتھ مقابلہ ہے، جو کہ دنیا کے لیے بہت اچھا ہے، لوگوں کے پاس انتخاب ہونا چاہیے کہ وہ کس طرح رابطہ کرنا چاہتے ہیں اور انہیں اعتماد ہونا چاہیے کہ ان کے پیغامات کوئی اور نہیں دیکھ سکتا، لیکن کچھ لوگ بشمول بعض حکومتوں کےاس سےاتفاق نہیں کرتے۔"
انہوں نے مزید لکھا کہ "یہی وجہ ہے کہ ہم اینڈ تو اینڈ انکرپشن قائم رکھنے کے حوالے سے پرعزم ہیں، اسی لیے ہم واٹس ایپ کی پرائیویسی کو بہتر کر رہے ہیں جیسا کہ نومبر میں ہم نے خود بخودختم ہونے والے پیغامات کا آپشن فراہم کیا۔ ہماری پرائیویسی کے حوالے سے تخلیق جاری رہے گی۔"
واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے مطابق صارف اپنا نام، موبائل نمبر، تصویر، اسٹیٹس، فون ماڈل، آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ ساتھ ڈیوائس کی انفارمیشن، آئی پی ایڈریس، موبائل نیٹ ورک اور لوکیشن بھی واٹس ایپ اور اس سے منسلک دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو مہیا کرے گا۔
واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی کو اگر پڑھیں تو پیغامات کی 'اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن' کو ختم کرنے کی بات موجود نہیں ہے اور یہ درج ہے کہ دو افراد کے درمیان ہونے والی گفتگو واٹس ایپ سمیت کوئی تیسرا فرد یاادارہ نہیں دیکھ سکتا۔
پالیسی کے مطابق واٹس ایپ پر بھیجے جانے والے پیغامات ، ویڈیو یا تصاویر انکرپٹڈ ہونے کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ کے سروسز پر محفوظ نہیں رہتی ہیں اور جیسے ہی یہ دوسرے صارف کو موصول ہوتی ہیں تو وہ واٹس ایپ کے سرور سے ڈیلیٹ ہو جاتے ہیں۔تاہم اب واٹس ایپ صارفین ٹرانزیکشن اور پیمنٹ کے اپنے نئے فیچر کی انفارمیشن بھی اپنے پاس رکھےگا۔
واٹس ایپ کاکہنا ہے کہ جب صارفین ان سے منسلک تھرڈ پارٹی کی خدمات یا فیس بک کمپنی کی دوسری پراڈکٹس پر انحصارکرتے ہیں، تو تھرڈ پارٹی وہ معلومات حاصل کر سکتی ہے، جو آپ یا دوسرے لوگ ان کے ساتھ شیئرکرتے ہیں۔
واٹس ایپ کی نئی پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ کاروباری ادارے کس طرح فیس بک کی سروسز کو استعمال کر کے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور مینج کر سکتے ہیں۔
واٹس ایپ کے مطابق صارفین کا ڈیٹا اسٹور کرنے کے لیے فیس بک کا عالمی انفراسٹرکچر استعمال کیا جارہا ہے۔
صارفین کی جانب سے واٹس ایپ پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی پر خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے اور واٹس ایپ کے علاوہ دیگر کالنگ اور میسجنگ سروسز کو ڈاؤن لوڈ کرنے میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔