جیاخان کی موت خودکشی یا قتل؟ معاملہ 7 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا

جیاخان 2013 میں ممبئی میں اپنے فلیٹ میں مردہ پائی گئی تھیں،فوٹو: فائل

بالی وڈ اداکارہ جیاخان کی مبینہ خودکشی کو 7 سال گزر چکے ہیں تاہم یہ معاملہ ابھی تک حل نہیں ہوسکا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی دستاویزی فلم نے مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی بالی وڈ اداکارہ جیا خان کے کیس کے حوالے سے ایک بار پھر سوالات اٹھادیے ہیں۔

 خیال رہےکہ بالی وڈ میں گجنی، ہاؤس فل اور نشبد فلموں میں اداکاری کرنے والی 25 سالہ اداکارہ جیاخان 2013 میں  ممبئی میں اپنے فلیٹ میں مردہ پائی گئی تھیں۔

پولیس کے مطابق جیاخان کی لاش پھندے سے لٹکی ملی تھی تاہم اپنے آخری خط میں انہوں اپنے دوست  پر اپنی زندگی تباہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا تاہم خط میں کسی کا نام نہیں لکھا تھا۔

جیا خان کی والدہ نے بیٹی کی موت کا ذمہ دار جیا کے دوست اور اداکار آدتیہ پنچولی کے بیٹے سورج پنچولی کو قرار دیا تھا۔

جیا کے قتل کے ایک ہفتے بعد پولیس نے سورج پر جیا کو خودکشی پر مجبور کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا تاہم بعد میں وہ ضمانت پر رہا ہوگئے۔

بعد ازاں ساڑھے چار سال بعد عدالت نے ان پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم سورج نے فرد جرم سے انکار کیا اور کیس ابھی بھی زیر سماعت ہے، اس حوالے سے سورج کا کہنا ہے کہ جیا کی  والدہ رابعہ خان عدالت میں سماعت کے لیے نہیں آتی ہیں ، جس سے انصاف میں تاخیر ہورہی ہے ۔

بی بی سی کی حالیہ دستاویزی فلم میں سورج نے ایک بار پھر خودکو بےگناہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ  جیا خان کے ساتھ صرف ساڑھے 5 ماہ سے تھے اور اس دوران جیانے اپنی ڈپریشن کا بھی بتایا تھا۔

 دوسری جانب جیا کی والدہ کا اب بھی اصرار ہے یہ خودکشی نہیں بلکہ قتل کا کیس ہے سورج کے والد آدتیہ کا کہنا ہےکہ میں عدالت سے صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پتہ لگایا جائے کہ قاتل کون ہے؟ اور ہمیں اس مقدمے سے بری کیا جائے۔

ڈاکیومینٹری میں جیا کا بلیک بیری اور ٹریک سوٹ کا غائب ہونا اور جسم پر موجود نشانات پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔

دستاویزی فلم نشر ہونے کے بعد ناظرین کیس کے حوالے سے تقسیم نظر آتے ہیں بعض نے کیس کی تحقیقات پر سوال اٹھائے ہیں تو بعض سورج کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے ان سے ہمدردی کا اظہار کررہے ہیں۔

مزید خبریں :