72 گھنٹے زہریلے سانپوں میں گزارنے والے شخص کی کہانی

فوٹو :بشکریہ آڈیٹی سینٹرل

بھارت سے تعلق رکھنے والے نامور ماہر حیوانیات نیلم کمار کھائیر کا نام جوانی میں سرانجام دیے جانے والے کارنامے کے سبب آج بھی مشہور  ہے۔

ماہر حیوانیات نے جوانی میں کمپنی کے لیے 72 گھنٹے ایک انکلوژر  میں 72 زہریلے سانپوں کے ساتھ گزارے اور ثابت کیا کہ سانپ صرف اس وقت ہی کاٹتا ہے جب وہ اشتعال انگیز ہو۔

نیلم کمار کھائیر کا کارنامہ گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج کیا گیا۔

کھائیر کا یہ کارنامہ 1980 میں اس وقت کا ہے جب بھارتی شہر پونا کے ہوٹل ریسیپشنسٹ نیلم کمار کھائیر نے جنوبی افریقا کے پیٹر سنیےمیرس کا ایک سال قبل بنایا گیا ریکارڈ چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔

فوٹو :بشکریہ آڈیٹی سینٹرل

سنے میریس نے جنوبی افریقی شہر جوہانسبرگ میں 50 گھنٹے 18 زہریلے اور 6کم زہریلے سانپوں کے ساتھ گزارے تھے تاہم نیلم کا خیال تھا کہ ہندوستانی عالمی ریکارڈ کے زیادہ مستحق ہیں کیونکہ ہندوستان کو سانپوں کی سرزمین کہا جاتا ہے۔

پولیس اور اعلیٰ حکام کی جانب سے مخالفت کیے جانے اور نیلم کو سنجیدہ نہ لیے جانے کے باوجود نیلم نے 20 جنوری 1980 کو 72 زہریلے سانپ کی موجودگی والے شیشے سے تیار کردہ انکلوژر میں قدم رکھااور ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔

نیلم کھائیر کو جوانی سے ہی سانپوں سے خاص لگاؤ ہے بھارتی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں نیل کا کہنا تھا میتھراں میں موجود گھر میں سانپ اکثر آجاتے تھے، مجھے ایسی خوبصورت مخلوق کو مارنے سے چڑ تھی کیونکہ ان میں سے بیشتر بے ضرر تھے  چنانچہ نیلم کمار نے اپنے گھر کے عقبی حصے میں سانپ سینٹر بھی قائم کیا۔

مزید خبریں :