Time 27 جنوری ، 2021
پاکستان

‘ہاتھ نہیں تو کیا، کھیلنے کا جذبہ تو ہے‘

ہاتھ نہیں تو کیا، کھیلنے کا جذبہ تو ہے، پشاور کا کھلاڑی لوگوں کے لیے مثال بن گیا، ٹینس کے کھیل کا قومی کھلاڑی بن گیا۔

آصف اکبر 9 سال کی عمر میں کرنٹ لگنے کی وجہ سے دونوں ہاتھوں سے معذور ہوئے لیکن اپنی اس معزوری کو کمزوری نہیں طاقت بنایا۔

آصف اکبر کہتے ہیں الیکٹرک ہاتھ لگ جائیں تو وہ بہتر کھیل کا مظاہرہ کرسکیں گے۔

پشاور کے باہمت نوجوان نے اپنی معذوری کو مجبوری بننے نہیں دیا، اپنی محنت سے قومی سطح پر ٹیبل ٹینس چیمپئن بن کر یہ ثابت کردیا کہ اگر ارادے مضبوط ہوں تو زندگی میں کوئی چیز مشکل نہیں۔

آنکھوں میں جیت کی چمک اور پہاڑ جیسا حوصلہ، پشاور کا شہری آصف اکبرجو  9 سال کی عمر میں کرنٹ لگنے کی وجہ سے دونوں ہاتھوں سے معذور ہوا۔ نوجوان معذوری کی پروا کیے بغیر کھیل کے میدان میں کودا اور خصوصی افراد کے ٹیبل ٹینس کا قومی چیمپئن بن گیا۔

آصف اکبر دائیں بازو کے ساتھ ریکٹ باندھ کر ٹیبل ٹینس کھیلتے ہیں۔ معذوری کے باوجود انکی کھیل میں مہارت دیکھ کر ساتھی کھلاڑی بھی ان کے معترف ہیں۔

سونے کے تمغے سمیت چھ میڈلز جیتنے والے آصف اکبر منتظر ہیں کسی ایسے میسحا کے جو مصنوعی ہاتھ لگانے میں ان کی مدد کرے تاکہ وہ عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کرنے کے قابل بن جائیں۔ 

مزید خبریں :