01 فروری ، 2021
میانمار کی فوج نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد ملک میں نئے انتخابات کا اعلان کردیا۔
ایک بیان میں فوجی حکام نے کہا ہےکہ انتخابات میں فاتح سیاسی جماعت کو ایک سال کی ایمرجنسی کے بعد اقتدار منتقل ہوگا۔
اس سے قبل فوج نے آج آنگ سانگ سوچی سمیت سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کرکے ایک سال کی ایمرجنسی لگانے کا اعلان کیا تھا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق میانمار میں رات گئے 3 بجے سے انٹرنیٹ اور مواصلاتی رابطوں میں خلل پیدا ہونا شروع ہو گیا، Yangon شہر میں فوج نے سٹی ہال کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور سٹی ہال میں کئی فوجی ٹر ک دیکھے گئے ۔
فوج کے زیر انتظام ٹیلی ویژن پر جاری ویڈیو پیغام میں سینئر جنرل کا کہنا تھا کہ اختیارات مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف کے سپرد کردیے گئے ہیں جب کہ ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
آنگ سانگ سوچی کی پارٹی کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہےکہ صدر سمیت حکمراں جماعت کے اہم رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور جس صورت حال کا سامنا ہے ایسا لگ رہاہے کہ فوجی بغاوت اور اقتدار پر قبضہ ہو رہا ہے۔
دوسری جانب امریکا، کینیڈا اور آسٹریلیا نے منتخب رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور امریکا نے میانمار کو ممکنہ رد عمل سے خبر دار بھی کیا ہے۔
ترجمان وائٹ ہاوس نے کہاکہ اگر اٹھائےگئے اقدامات واپس نہ لیے گئے تو امریکا ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لے گا۔