دنیا
Time 06 فروری ، 2021

بھارتی حکومت کیخلاف 70 دن سے دھرنے پر بیٹھے کسانوں کی ملک گیر پہیہ جام ہڑتال

بھارت میں حکومت کے خلاف 70 دن سے دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے تین گھنٹے کے لیے ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کی۔

ہزاروں کسانوں نے ٹرکوں، بلڈوزرز اور رکاوٹوں کی مدد سے شاہراہیں اور سڑکیں بند کردیں۔

مظاہرین کو ہٹانے کے لیے  پولیس  نے ایکشن کیا، آنسو گیس کی شیلنگ ، ڈنڈوں اور آبی توپوں سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔

بھارت میں مودی سرکار کے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ آج پہیہ جام ہڑتال کے دوران مظاہرین نے حکومت مخالف نعرے لگائے، ڈنڈوں سے آبی توپوں حملہ کیا اور پولیس کی رکاوٹیں توڑ ڈالیں۔

دلی کے سنگھو، غازی پور اور تکری بارڈر پر اضافی نفری تعینات رکھی گئی ہے جبکہ انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہے۔

دلی کے متعدد میٹرو اسٹیشنز پر آنے جانے کی پابندی ہے۔ بھارتی کسانوں نے دلی کے سرحدی راستوں پر 70 روز سے دھرنا دیا ہوا ہے۔

متنازع زرعی قوانین ہیں کیا؟

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق تین نئے قوانین  میں سے پہلا دی فارمرز پروڈیوس ٹریڈ اینڈ کامرس (پروموشن اینڈ فیلیسیٹیشن) 2020 کا قانون ہے جس کے مطابق کسان اے پی ایم سی یعنی ایگری کلچر پروڈیوس مارکیٹ کمیٹی کے ذریعہ مطلع شدہ منڈیوں کے باہر اپنی پیداوار دوسری ریاستوں کو ٹیکس ادا کیے بغیر فروخت کرسکتے ہیں۔

دوسرا قانون ہے فارمرز اگریمنٹ آن پرائز انشورنس اینڈ فارم سروس ایکٹ 2020 (ایمپاورمنٹ اینڈ پروڈکشن)۔ اس کے مطابق کسان کنٹریکٹ فارمنگ یعنی معاہدہ کاشتکاری کر سکتے ہیں اور براہ راست اس کی مارکیٹنگ بھی کر سکتے ہیں۔

تیسرا قانون ہے اسسینشیل کموڈیٹیز (امینڈمنٹ) ایکٹ 2020۔ اس میں پیداوار، ذخیرہ کرنا، اناج، دال، کھانے کے تیل اور پیاز کو  غیر معمولی حالات میں فروخت کے علاوہ کنٹرول سے باہرکر دیا گیا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قانون کی مدد سے کسانوں کو مزید آپشن ملیں گے اور ان کو قیمت بھی اچھی ملے گی۔ اس کے علاوہ زرعی منڈیوں، پروسیسنگ اور بنیادی ڈھانچے میں نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جبکہ کسانوں کو لگتا ہے کہ نئے قانون سے ان کا موجودہ تحفظ بھی ختم ہوجائے گا۔

مزید خبریں :