11 فروری ، 2021
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 65 میں اتحادی رکن کو فنڈز دینے کی دستاویز واٹس ایپ پیغام پر موصول ہوئی ہیں۔
سپریم کورٹ میں وزیراعظم کی جانب سےارکان اسمبلی کوترقیاتی فنڈزدینےسےمتعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نےکی ۔
آج کی سماعت کے دوران وزیراعظم عمران خان کے دستخط شدہ سیکرٹری خزانہ کی پورٹ بھی جمع کروائی گئی جس میں وزیراعظم نےارکان اسمبلی کوترقیاتی فنڈزدینےکی خبرکی تردید کردی۔
اٹارنی جنرل نے وزیراعظم سےجواب مانگنے پراعتراض کیا تو جسٹس قاضی فائزعیسٰی نےکہا کہ جو یہ اعتراض گزشتہ روزکیوں نہ کیا؟
جسٹس عمرعطا بندیال نےکہا وزیراعظم کو آئینی تحفظ حاصل ہے، عدالتی حکم میں جواب وزیراعظم کےسیکرٹری سےمانگا گیا تھا، کیا وزیراعظم ذاتی حیثیت میں جواب دہ تھے؟ وہ اس وقت جوابدہ ہیں جب معاملہ ان سےمتعلقہ ہو، حکومت جواب دہ ہوتو وزیراعظم سےنہیں پوچھا جا سکتا، اٹارنی جنرل صاحب کوئی غیرقانونی حکم جاری نہ کرنےدیا کریں۔
جسٹس قاضی فائزعیسٰی نےکہا گزشتہ روز انہیں واٹس ایپ پرکسی نےکچھ دستاویزات بھیجی ہیں، حلقہ این اے 65 میں حکومتی اتحادی کو بھاری بھرکم فنڈزجاری کیےگئے، کیا مخصوص حلقوں کوفنڈز دیے جا سکتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ کیا سڑک کیلئےفنڈز دینا قانون کےمطابق ہے، ہم دشمن نہیں عوام کے پیسے اور آئین کےمحافظ ہیں۔
اٹارنی جنرل نےجواب دیا واٹس ایپ والی دستاویزات آپ کی شکایت ہے، جائزہ لیں گے ۔
جسٹس فائزعیسی نےکہا وہ شکایت کنندہ نہیں صرف نشاندہی کررہے ہیں۔ کیا وزیراعظم کا کام لفافےتقسیم کرنا ہے، وزیراعظم نےکہا پانچ سال کی مدت کم ہوتی ہے، وزیراعظم اسمبلی سےرجوع کریں، آئین پر یقین رکھنے والوں کوبہت سے تحفظات ہیں۔ کیا کرپٹ پریکٹس کےخلاف اقدامات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری نہیں؟
چیف جسٹس نےریمارکس دیے جسٹس فائزاور وزیراعظم ایک مقدمہ میں فریق ہیں، عدالت وزیراعظم آفس کنٹرول کرنےکیلئے نہیں بیٹھی۔
سپریم کورٹ نےوزیراعظم کا جواب تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔