21 فروری ، 2021
تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات میں کیا حکمت عملی اپنائی جائے، پی ٹی آئی کے وفد کی ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماوں سے ملاقات میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سینیٹ انتخابات میں اتحادیوں کی معاونت کے لیے پاکستان تحریک انصاف کا وفد ایم کیو ایم ایم پاکستان کے مرکز پہنچا جہاں کنوینر خالد مقبول صدیقی، عامر خان اور فیصل سبزواری سمیت دیگر ایم کیو ایم رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کے درمیان سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ مشترکہ اہداف کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے، آگے بھی بہتری آئے گی۔
ایم کیو ایم کے فیصل سبز واری بولے کہ مردم شماری کے حوالے سے دیرینہ تحفظات ہیں، اس پر تفصیلی گفتگو ہوئی، وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ کراچی کو ماس ٹرانزٹ سمیت دیگر منصوبے دیے جائیں۔
وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ سینٹ الیکشن میں بہت دلچسپی لی جا رہی ہے، اس الیکشن پر لوگوں کی نظریں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دو اتحادی جماعتوں کے درمیان الیکشن ہے، ایک حکومت کی اور ایک اپوزیشن کی جماعت ہے، ہماری کوشش ہےکہ الیکشن شفاف ہو، کوشش ہےکہ لین دین ختم ہو، کوئی کسی کو گالی نہ دے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی حالات کو ٹھیک کرنے کے لیے سخت فیصلے کیے گئے، صاحب حیثیت لوگوں پر ٹیکسسز بڑھائے گئے، اخراجات کم کرنے کے لیے آغاز ایوان صدر، پرائم منسٹر سمیت اہم شخصیات سے کیا گیا، ہم ڈالر نہیں کمائیں گے تو لوگوں کا خیال نہیں رکھ سکتے۔
حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ماضی کے قرضوں میں سود کی مد میں عمران خان نے ساڑھے 6 ہزار ارب روپے ادا کیے۔