بلاگ
Time 23 فروری ، 2021

گندی سیاست

فائل:فوٹو

ڈسکہ شاہ جہاں کے دور میں آباد ہوا۔مغلیہ دور میں آباد کیا گیا یہ شہر گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے وسط میں ہے ۔ایک زمانے میں گوجرانوالہ، سیالکوٹ کے ایک ٹائون کے طور پر مشہور تھا، وزیر آباد بھی سیالکوٹ کا حصہ تھا، اسی لئے تو مولانا ظفر علی خان ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ کو مشکل انگریزی میں خط لکھتے تھے جس کا شکوہ انگریز ڈپٹی کمشنر نے مولانا سے کیا۔

 خیروقت کی رفتار نے شہروں کے حلیے بدل دیئے اب گوجرانوالہ سے سیالکوٹ تک ہر طرف انڈسٹری بکھری پڑی ہے ۔ان دو بڑے شہروں کے درمیان ڈسکہ ہے جو زرعی آلات کے لئے مشہور ہے ،قیام پاکستان سے پہلے مشترکہ ہندوستان میں زرعی آلات کے لئے بٹالہ مشہور تھا مگر 1947ءکے بعد ہمارے ہاں ڈسکہ مشہور ہوا، پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ سر ظفر اللہ خان یہیں کا رہنے والا تھا، راجندر سنگھ بیدی بھی یہیں کے رہنے والے تھے، انہوں نے جو فلم ’’اک چادر میلی سی ‘‘ لکھی وہ دراصل ڈسکہ کے قریب ان کےگائوں کی کہانی ہے۔

 برصغیر کے معروف غزل گائیک استاد غلام علی خان کا گاؤں کالکی بھی ڈسکہ ہی کے پاس ہے ۔ڈسکہ سے پسرور جاتے ہوئے ایک قصبہ بن باجوہ آتا ہے، اس کے قریب ہی گائوں اچاپہاڑنگر ہے، یہ گاؤں پاکستانی فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ کے اجداد کا ہے۔ ڈسکہ کے آس پاس زرخیز اور خوبصورت کھلیان ہیں ۔

یہ علاقہ چاول کی پیداوار کے حوالے سے بھی مشہور ہے، یہاں جاٹوں کی اکثریت ہے ۔یہاں گورائے، چیمے، ساہی ،باجوے، ملہی اور گھمن زیادہ آباد ہیں ۔باجوے پسرور اور چونڈہ کی طرف جبکہ گھمن سمبڑیال کی طرف زیادہ ہیں جبکہ ملہی پسرور کی طرف سے ہوتے ہوئے بدوملہی نارووال تک پھیلے ہوئے ہیں۔

خواتین و حضرات !میں نے ڈسکہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں سے اس لئے آپ کو آگاہ کیا ہے کہ اس خوبصورت علاقے کو ہمارے سیاست دانوں کی گندی سیاست کس طرح برباد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ ڈسکہ میں سارا دن فائرنگ کس نے کی؟ یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے، وہ غنڈے کون تھے جنہوں نے امن برباد کیا، اس کا سادہ سا ثبوت یہ ہے کہ اگلے دن جاں بحق ہونے والے کے جنازے میں علی اسجد ملہی، اعجاز چوہدری علی امتیاز وڑائچ اور عثمان ڈار شریک تھے ۔

ذرا سا دھیان سانحہ ماڈل ٹاؤ ن کے کرداروں پر ڈال لیجئے۔اب آ جائیے پولنگ، عملہ اور بیگز پر، یہ کام بھی پرانا ہے ۔یکم ستمبر 2016ء کو جہلم سے پی ٹی آئی کے امیدوار فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ کیا کہ ’’اس وقت رات کا آخری پہر ہے، صبح کے پانچ بجنے والے ہیں 47گمشدہ بیگز کا کچھ پتہ نہیں، میرے پاس گنتی کے پراسس کا بائیکاٹ کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ‘‘ فواد چوہدری کے اس ٹوئٹ کے جواب میں عاطف رؤف نامی لیگی نے یہ کہا کہ ’’ساڑھے چھ بجے صبح سب بیگز مل گئے تھے، یہ فائنل رزلٹ ہے،ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ڈسکہ میں مرنے والے کے خاندان کیلئے کچھ رقم اور ایک سرکاری نوکری کا بندوبست کرکے مداوا کرنے کی کوشش کی ہے مگر پھر بھی یہ انسانی جان کا نعم البدل تو نہیں ہو سکتا ۔

کرم میں جے یو آئی ف کی سیٹ تھی، ضمنی الیکشن میں یہ سیٹ پی ٹی آئی نے جیت لی، کسی نے دھاندلی کا شور نہ مچایا ۔نوشہرہ میں پی ٹی آئی کی صوبائی سیٹ تھی، ضمنی الیکشن میں ن لیگ گیارہ جماعتی اتحاد کے سبب یہ سیٹ جیت گئی، کسی نے دھاندلی کا شور نہ مچایا، پی ٹی آئی نے ن لیگ پر کوئی الزام نہیں لگایا البتہ اپنے ایک رہنما لیاقت خٹک کو پارٹی کی مخالفت کرنے پر فارغ کر دیا ۔

پنجاب میں وزیر آباد اور ڈسکہ میں ضمنی الیکشن تھا، بدقسمتی سے پنجاب کے دیہی علاقوں میں ابھی تک برادری ازم کا جادو چل رہا ہے ۔وزیر آباد تحصیل کے دو بڑے حصے ہیں، ایک حصے میں چیمے اور دوسرے حصے میں چٹھے اکثریت میں رہتے ہیں۔ اگرچہ دونوں جاٹ ہیں مگر آپس میں تقسیم ہیں۔ 

وزیر آباد کے جس حصے میں ضمنی الیکشن ہو رہا تھا وہاں چیمے اکثریت میں ہیں، یہ سیٹ ن لیگ کی تھی، انہوں نے ضمنی الیکشن میں شوکت منظور چیمہ کے گھر سے ایک خاتون طلعت محمود چیمہ کو ٹکٹ دیا ۔پی ٹی آئی نے ایک آرائیں امیدوار میدان میں اتارا، آرائیں اس علاقے میں اکثریت میں نہیں ہیں، ٹکٹوں کی تقسیم نے ن لیگ کے لئے آسانی پیدا کی، ن لیگ وزیر آباد سے ضمنی الیکشن جیت گئی، کسی نے دھاندلی کا شور نہ مچایا، ڈسکہ میں دھاندلی کا شور آخر کیوں مچا؟

 ڈسکہ کے اس حلقے میں جاٹوں کی اکثریت ہے۔علی اسجد ملہی 2002ء میں قومی اسمبلی کے رکن بنے اس سے پہلے ان کے والد سکندر حیات ملہی قومی اسمبلی کے رکن تھے ۔ پی ٹی آئی نے یہاں انتہائی سمجھداری سے ایک جاٹ کو ٹکٹ دیا۔آرائیوں کے چند دیہات کیلئے وہاں اعجاز چوہدری کو رکھا جبکہ ن لیگ نے مبینہ طور پر منشیات فروشوں پر انحصار کیا،علی اسجد ملہی یہ الیکشن جیت چکا ہے مگر لیگی پہلوان پرانے حربے استعمال کر رہے ہیں ۔

19فروری کو پی ٹی آئی دو صوبائی سیٹیں ہاری مگر دھاندلی کا شور نہ کیا جبکہ ن لیگ نے ڈسکہ میں طوفان بدتمیزی کھڑا کر دیا ۔ڈسکہ کے ضمنی الیکشن سے ہمیں یہ سبق مل رہا ہے کہ ہمارے سیاست دانوں کی گندی سیاست معاشرے کو مزید زوال پذیر بنا رہی ہے کہ محض ایک سیٹ کیلئے وہ انسانی جانوں سے بھی کھیل جاتے ہیں کہ بقول نیلم بھٹی ؎

کسی کے سوز میں رہتی ہے عمرسے نیلم کتاب دل کے مصنف ہیں عمر سے برہم


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔