Time 26 فروری ، 2021
پاکستان

مشکل وقت سے نکلنے کیلیے ملک کو آؤٹ آف دی باکس سوچنا پڑتا ہے: وزیراعظم

فوٹو: اسکرین گریب

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مشکل وقت سے نکلنے کے لیے ملک کو آؤٹ آف دی باکس سوچنا پڑتا ہے۔

لاہور میں سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 10 اندھیرے برسوں میں بہت زیادہ قرضے لیے گئے، اب ہر سال ہم پر قرضوں کی قسطیں بڑھتی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشکل وقت سے نکلنے کے لیے ملک کو آؤٹ آف دی باکس سوچنا پڑتا ہے، آؤٹ آف دی باکس کا مقصد پرانی سوچ سے باہر نکلنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال سے قطر سے معاہدے کی کوشش کر رہے تھے، آج قطر سے ایل این جی کا نیا معاہدہ ہوا ہے، ہر سال ایل این جی منصوبے کے تحت 300 ملین ڈالرز کی بچت ہو گی۔

بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ پاکستان میں ویلتھ جنریٹ کرے گا، پہلے فیز میں 1300 ارب جنریٹ ہو گا، وفاقی حکومت کو 250 ارب روپے ٹیکس ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اس معاہدے کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے، جب ائیر پورٹ ڈی نوٹیفائی ہو گا تو یہ اکنامک حب بن سکتا ہے، لاہور پھیلتا جا رہا ہے اسے روکنے کے لیے ورٹیکل اوپر جانا پڑے گا، لاہور بہت تیزی سے پھیلا ہے، یہاں پانی کا بڑا مسئلہ ہو گا، ہمارا زیر زمین پانی بھی آلودہ ہو رہا ہے، راوی سٹی اور والٹن ائیرپورٹ منصوبہ بھی پاکستان کے لیے ویلتھ جنریٹ کرے گا، ائیر پورٹ اور فلائنگ کلب شہر کے اندر نہیں ہوتا، والٹن ائیر پورٹ کے لیے الگ جگہ دیدی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسی نے آج تک پاکستان میں درخت لگانے کا نہیں سوچا تھا، پاکستان میں بڑے بڑے جنگل ختم ہو گئے، جنگلوں کی زمینوں پر قبضے ہو گئے، پہلی دفعہ درخت لگانے کا ہم نے سوچا اور خیبر پختونخوا میں درخت لگائے۔

عمران خان نے خود کو پاکستان کا سب سے بڑا انوائرمنٹلسٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ درخت اگانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی لا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 6 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں رہا ہے، میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ اوورسیز پاکستانی ہیں، نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاری کرتے ہیں، راوی اربن پراجیکٹ اور بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے میں اوورسیز کی بڑی دلچسپی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا پہلی بار ملکی تاریخ میں کوشش ہو رہی ہے کہ تنخواہ دار کے لیے گھر بنائے جائیں، پوری کوشش کر رہے ہیں کہ بینک چھوٹے ملازمین کو قرض دیں، کوشش ہے جو لوگ ماہانہ کرایہ دیتے ہیں وہ قسطوں پر گھر حاصل کریں۔

ان کا کہنا تھا یہ منصوبہ بڑی تیزی سے اوپر جاتا نظر آئے گا، اس پراجیکٹ میں بڑے بڑے بلڈرز دلچسپی رکھتے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا دبئی ہمارے سامنے ہر سال بدلتا گیا، بدقسمتی سے ہم نے پلاننگ نہیں کی، کراچی اور اسلام آباد پھیلتا جا رہا ہے، وقت آئے گا کہ ہم ان کو مینج نہیں کر پائیں گے۔

مزید خبریں :