اسٹریٹ کرائمز کراچی کے شہریوں کی جان کو آگئے، وارداتیں قابوکرنا چیلنج بن گیا

چاہے گاڑیاں یا موٹرسائیکلیں چھینی یا چوری کی جانے کی وارداتیں ہوں یا شہریوں کو ان کے موبائل فون سے محروم کردینے کی وارداتیں، گزشتہ سال شہر میں رپورٹ کی جانے والی 88 ہزار730 سے زائد وارداتوں میں شہری ایک بہت ہی محتاط اندازے کے مطابق کم از کم سوا 2 ارب روپے سے زائد سے محروم کردیے گئے ہیں۔

رواں سال کی اسٹریٹ کرائمز میں اس سال اب تک کراچی کے شہری 41کروڑ سے زائد مالیت کی اشیاء سے محروم کردیے گئے،  یعنی صرف 14 ماہ میں پونے تین ارب روپے سے زائد کی اشیاء سےشہری محروم ہوئے۔

کراچی میں دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ کا عفریت تھما تو اسٹریٹ کرائم جیسے قابو سے ہی باہر ہو گیا اور متفقہ طور پر شہر کا سب سے بڑا چیلنج اس وقت اسٹریٹ کرائم ہے۔

گزشتہ سال 194گاڑیاں چھینی گئیں اور 1527چوری ہوئیں، چھینی گئی گاڑی کی کم سے کم قیمت 10لاکھ اور چوری کی گئی گاڑی کی اگر 3لاکھ تصور کر لی جائے تو صرف اس مد میں 67کروڑ 20 لاکھ سے زائد روپوں سے شہریوں کو محروم کردیا گیا۔

گزشتہ سال مجموعی طور پر2424شہریوں سے ان کی موٹرسائیکلیں چھینی گئیں جبکہ 35ہزار 283غریبوں کی سواریاں چوری کر لی گئیں، اگرچھینی گئی موٹرسائیکل کی کم از کم قیمت 30 ہزارروپے اورچوری ہونے والی موٹرسائیکلوں کی 15ہزار روپے ہی اخذ کر لی جائے تو ایک ارب 27 کروڑ روپے سے زائد کا چونا شہریوں کو لگا۔

گزشتہ سال رپورٹنگ فیگرز کے مطابق 21ہزار 558 شہریوں سے موبائل چھینے گئے اور 27 ہزار  339 موبائل فونز چوری کیےگئے، اب ذرا دل تھام کر بیٹھِیں کیونکہ اگر کم از کم قیمت کا موبائل بھی اگر  20 ہزار روپے کا تصور کر لیا جائے تو  یہ رقم بنتی ہے 97کروڑ 79 لاکھ روپے۔

اسٹریٹ کرائمز کے ان تین ہیڈز میں گزشتہ سال شہری مجموعی طور پر سوا دو ارب روپے سے زائد کی مالیت کی اشیاء سے محروم کردیے گئے اوریہ اعداد و شمارصرف اسٹریٹ کرائمز کے ہیں، گھروں میں ڈکیتی، چوریاں، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور بینک ڈکیتی کی وارداتیں اس کے علاوہ ہیں۔

بات کی جائے اس سال کی تو اب تک 26 گاڑیاں چھینی گئیں جبکہ 299 چوری ہوئیں جن کی اخذ کی گئی قیمت بنتی ہے 11کروڑ 50 لاکھ کے لگ بھگ۔  629موٹرسائیکلیں چھینی گئیں جبکہ 7ہزار18موٹرسائیکلیں چوری کی گئیں جن کی کم از کم تصور کی گئی قیمت بنتی ہے 12کروڑ 40 لاکھ روپے۔

دو ماہ میں مجموعی طور پر 3ہزار 808 موبائل فونز چھینے گئے جبکہ 5 ہزار 115 موبائل فونز چوری ہوئے جن کی کم از کم تصور کی گئی مجموعی قیمت 17 کروڑ 84 لاکھ روپے بنتی ہے۔

 جیو نیوز کے انتہائی محتاط اندازے کےمطابق مجموعی طور پر14 ماہ میں شہری پونے تین ارب روپے سے زائد کی اشیاء سے محروم کیے جاچکے ہیں۔

اسٹریٹ کرائمز پرپولیس حکام بتاتےہیں کہ اسٹریٹ کرمنلز اورمنشیات فروشوں کے درمیان گٹھ جوڑھ، ملزمان کا اول تو گرفتارہی نہ ہونااور ہو کر بھی کمزورپراسیکیوشن کے باعث عدالتوں سے رہا ہوجانا، رہا ہونے کے بعد دوبارہ سے وارداتوں میں ملوث ہوجانا ایک طرف اور بےروزگاری دوسری جانب بڑی وجوہات ہیں۔

مزید خبریں :