01 اپریل ، 2021
پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے پاکستان میں ٹک ٹاک پر عائد پابندی کو ختم کردیا گیا ہے۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید نے ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں ڈی جی پی ٹی اے اور درخواست گزار کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ڈی جی پی ٹی اے سے سوال کیا کہ ڈی جی صاحب اب تک کیا ایکشن لیا ہے، اس پر ڈی جی نے بتایا کہ ہم نے ٹک ٹاک انتظامیہ کے ساتھ دوبارہ اس مسئلہ کو اٹھایا ہے، ٹک ٹاک نے فوکل پرسن بھی ہائیر کیا ہے، جتنی بھی غیر اخلاقی اور غیر قانونی چیزیں اپ لوڈ کی گئیں تو ان کو دیکھں گے۔
عدالت نے کہاکہ آپ لوگوں کے پاس ایسا سسٹم ہونا چاہیے جو اچھے اور برے میں تفریق کرے، پی ٹی اے ایکشن لے گی تو لوگ پھر ایسی ویڈیوز اپ لوڈ نہیں کریں گے۔
بعد ازاں عدالت نے ٹک ٹاک پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ ٹک ٹاک کھول دیں لیکن غیر اخلاقی ویڈیوز روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔
ٹک ٹاک نے اپنے بیان میں اس فیصلے پر خوشی کا ظہار کیا ہے کہ اور کہا ہے کہ 'یہ ٹک ٹاک کا محفوظ اور مثبت آن لائن کمیونٹی کوفروغ دینے کے عزم کا ثبوت ہے۔'
ٹک ٹاک کے مطابق'ہم، اس سلسلے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی مدد، جاری بامعنی مذاکرات اور ان کے پاکستان میں ٹک ٹاک استعمال کرنے والوں کے ڈیجیٹل تجربے کے لیے حفاظتی اقدامات کا اعتراف کرتے ہیں جس سے پیدا ہونے والے مستحکم ماحول نے ہمیں یقین دلا یا ہے کہ ہم پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور ٹک ٹاک کے ذریعے پاکستانی تخلیق کاروں کے لیے اہم معاشی مواقع کھلے رکھیں۔'
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ٹوئٹر کے ذریعے ٹک ٹاک پر عائد پابندی معطل کیے جانے کی تصدیق کی۔
فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک پر عائد پابندی کا سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کردیا ہے جس کے بعد پاکستان میں ٹک ٹاک پر عائد پابندی اٹھالی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ فیصلے لیتے ہوئے انتہائی محتاط رہیں، اس سے پاکستان کا مستقبل اور معیشت متاثر ہوسکتی ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں ضرورت ہے کہ پاکستان کو انویسٹمنٹ حب بنانے کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کے فریم ورک پر کام کریں۔
واضح رہےکہ پشاور ہائیکورٹ نے 11 مارچ کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا تھا اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ قیصر رشید خان نے کہا تھا کہ ٹک ٹاک پر جو ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں یہ ہمارے معاشرے کے لیے قابل قبول نہیں ہے، ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے اس کو فوری طور پر بند کیا جائے۔