03 اپریل ، 2021
کراچی ائیرپورٹ پر جناح ٹرمینل کے عین سامنے انتہائی قیمتی 4 ایکٹر زمین پر قبضے کی کارروائی جاری ہے۔
جناح ٹرمینل کے عین سامنے 2018 میں ایک پارٹی نے چار ایکٹر زمین پر اچانک قبضہ کر کے تعمیرات شروع کر دی تھیں ، اس کارروائی میں مبینہ طور پر سندھ کے محکمہ ریونیو اور پولیس کی مدد بھی شامل تھی۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر سندھ ہائی کورٹ نے اس زمین پر تعمیرات نہ کرنے اور اسٹےکا حکم دیا تھا۔
قابض پارٹی نے ایک کیس سول کورٹ میں بھی کر رکھا تھا، رواں سال 31 مارچ کو سول کورٹ نے اسٹے خارج کر دیا، قابض پارٹی نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کل رات سے متنازعہ زمین پر تیزی سے تعمیرات شروع کردی ہیں ۔
آج جب سی اے اے حکام تعمیرات روکنے پہنچے تو قابض پارٹی نے شدید مزاحمت کی اور مسلح افراد نے سی اے اے افسران کو روک دیا۔
ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ دو دن کی چھٹی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قابض پارٹی تیزی سے تعمیرات کر کے قبضہ مستحکم کر رہی ہے جب کہ پولیس اور ریونیو کا عملہ قبضہ روکنے میں تعاون نہیں کر رہا۔
سی اے اے حکام کا کہنا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کا 2018 میں دیا گیا حکم برقرار ہے، اور ہائی کورٹ کے حکم کے ہوتے ہوئے ماتحت عدالت کا فیصلہ قابل عمل نہیں ہے ۔
دوسری جانب قابض پارٹی کا مؤقف ہے کہ جناح ٹرمینل کے عین سامنے انتہائی قیمتی 4 ایکٹر زمین انہیں 1992 میں سو روپے گز کے حساب سے الاٹ ہوئی تھی ۔
ادھر سی اے اے ذرائع کا کہنا ہے کہ جناح ٹرمینل کے سامنے ایرپورٹ کی زمین پر قبضہ خود سی اے اے افسران کی ملی بھگت سے ہوا، سی اے اے کے ایک افسر نے اختیار نہ ہونے کے باوجود لکھ کر دیا تھا کہ یہ زمین سی اے اے کی نہیں ہے۔
اس کے علاوہ بعض سی اے اے افسران نے ادارے کے اندر سے کاغذات اور نقشے فراہم کرکے قابض گروپ کی مدد کی، سی اے اے کی انکوائری میں قبضہ گروپ کی مدد کرنے والے افسران کی نشاندہی بھی ہوئی لیکن ان افسران کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔