04 اپریل ، 2021
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی کی جنگ لڑی جا رہی ہے اور اس وقت ملک پر سب سے بڑا عذاب قبضہ مافیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان عوام سے ٹیلیفون پر براہ راست 11 بجے سے لیکر 2 بجے تک بات چیت کی اور سوالات کے جوابات دیے۔ وزیراعظم عمران خان کی عوام سے ٹیلیفون پر گفتگو کی براہ راست کوریج جیو نیوز پر بھی نشر کی گئی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا کی تیسری لہر سب سے زیادہ خطرناک ہے لہذا سب کو چاہیے کہ احتیاط کریں اور ماسک پہننا سب سے آسان احتیاط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ باہر نکلتے ہوئے احتیاط نہیں کر رہے، خدانخواستہ کورونا زیادہ پھیلا تو لاک ڈاؤن پر مجبور ہو جائیں گے جس کا براہ راست اثر غریب عوام پر پڑے گا۔
گیس کی قلت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گیس کے ذخائر کم ہو رہے ہیں لیکن ہم گیس کے مزید کنویں کھود رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ باہر ملک سے آنے والی گیس مہنگی ہے، لیکن ہم پچھلے معاہدوں کے برعکس کم قیمت پر گیس لے رہے ہیں۔
ایک خاتون کی جانب سے مہنگائی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کئی قسم کی ہے، ایک مہنگائی یہ ہے کہ ایک دکان میں ایک چیز ایک قیمت پر مل رہی ہے اور وہی چیز دوسری دکان پر دوسری قیمت پر مل رہی ہے، تو اس قسم کی مہنگائی کو تو ہم انتظامیہ کے ذریعے کنٹرول کر سکتے ہیں۔
دوسری مہنگائی یہ ہے کہ کسان ایک چیز تیار کر کے مارکیٹ میں لیکر جاتا ہے اور جب وہ چیز عوام کے پاس پہنچتی ہے تو اس کی قیمت میں ایک بہت بڑا فرق آ جاتا ہے، کسان کو پورے پیسے نہیں ملتے لیکن مڈل مین اس سے بہت بڑا پیسہ بنا رہے ہیں۔ اس کا ہم توڑ لیکر آ رہے ہیں جس کے ذریعے سے ہم منڈی سے براہ راست سبزیاں اور پھل عوام تک پہنچائیں گے جس سے کسان کو بھی اچھی قیمت ملے گی اور لوگوں کے لیے بھی قیمتیں کم ہو جائیں گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا مہنگائی کی تیسری وجہ یہ ہے کہ ہمارے آنے سے پہلے ڈالر 124 روپے کا تھا اور 2018 کے بعد بڑھتے بڑھتے ڈالر 160 روپے تک پہنچ گیا لیکن اب اللہ کا شکر ہے کہ ہماری معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور روپیہ مضبوط ہو رہا ہے، اس کا فوری اثر تو یہ پڑا کہ ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت کم ہو رہی ہے لیکن جب ڈالر 107 روپے سے 150 روپے پر گیا تو اس کا اثر بجلی کی قیمت پر پڑا، پاکستان میں آدھی بجلی تیل سے بنتی ہے جو امپورٹ ہوتا ہے، پھر بجلی کے سارے معاہدے ڈالرز میں سائن کیے گئے ہیں اور جب ڈالر کی قیمت بڑھی تو اس کا اثر بجلی کی قیمت پر بھی پڑا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب ڈیزل کی قیمت بڑھی تو اس کی وجہ سے ساری ٹرانسپورٹ کی قیمت بڑھ گئی اور پھر کھانے پینے کی اشیاء بھی ہم باہر سے منگواتے ہیں، 70 فیصد کھانے کا تیل اور زرعی ملک ہونے کے باوجود 70 فیصد دالیں ہم درآمد کرتے ہیں۔ پھر آبادی بڑھنے اور غلط ٹائم پر بارشیں ہونے کی وجہ سے ہم نے ایک سال کے دوران 40 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی۔
ان کا کہنا تھا ایک چیز یہ سامنے آئی ہے کہ جان بوجھ کر قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں، ایک مافیا ہے جو تھوڑے سے لوگ ہیں اور اربوں اربوں روپے کماتے ہیں، آٹے اور چینی کے حوالے سے ہمارے پاس ایف آئی اے کی رپورٹ ہے کہ کس طرح سے آٹے اور چینی کی قیمتیں جان بوجھ کر بڑھائی گئیں، ہم نے پاکستان میں پہلی بار بڑے مافیاز کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے، آپ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم سارا وقت اس پر کام کر رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ایگری کلچر کے حوالے سے ایک انقلابی پالیسی لیکر آ رہے ہیں جس سے ہم نے اپنا ایگری کلچر کا سارا سیکٹر ہی تبدیل کر دینا ہے، ہمیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے پہلے سے پتہ چل جائے گا کہ کس سیزن میں کون سی چیز کی کمی ہوتی ہے تاکہ کسی قسم کی قلت نہ ہو اور قلت ہونے کے باعث قیمتیں اوپر نہ چلی جائیں۔
کرپشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف اکیلا نہیں لڑ سکتا، عدلیہ اور قوم کو بھی لڑنا ہے۔
ان کا کہنا تھا نواز شریف کو کہہ رہے تھے کہ شیورٹی بانڈ دو لیکن عدلیہ نے اس کے بغیر ہی باہر بھیج دیا، عدلیہ ساتھ نہ دے تو کرپشن سے نہیں لڑ سکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سنگاپور میں وزیر پر کرپشن ثابت ہوئی تو اس نے خود کشی کر لی لیکن یہاں کرپٹ افراد کو تقریبات میں مدعو کیا جاتا ہے، ان پر پھول نچھاور کیے جاتے ہیں، معاشرے سے کرپشن ختم کرنے کے لیے سوچ بدلنا ہو گی۔
بھارت کے ساتھ تجارت سے متعلق سوال پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست کا اقدام واپس لیے جانے تک بھارت سے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت سے تعلقات کی ایک تجویز زیر بحث آئی، وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا جائے گا جس سے کشمیریوں کو غلط پیغام جائے۔
اسٹیٹ بینک سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بات کر رہے ہیں ، ابھی سرسری چیز سامنے آئی ہے، پارلیمنٹ میں اس معاملے پر مکمل بحث ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سب سے کم شرح سود پر قرض دیتا ہے اور جب آئی ایم ایف قرض دے دے تو پھر دیگر ادارے بھی قرض دیتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کو لوٹنے والا چھوٹا سا طبقہ خود کو بچانے کے لیے اکٹھا ہوگیا ہے لیکن عدلیہ ساتھ نہیں دے گی تو کرپشن ختم نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ طاقتور پر ہاتھ ڈالنا ہی موجودہ حکومت کی کامیابی ہے، تبدیلی آرہی ہے، لیکن حقیقی تبدیلی کے لیے عوام کو تھوڑا صبر کرنا پڑے گا، مسائل آہستہ آہستہ حل ہوں گے۔
عوام کے سوالوں کے براہ راست جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں دوپارٹی سسٹم تبدیل کر کے نئے لوگ آئے ہیں، پہلی بار پاکستان کا روپیہ مستحکم ہونا شروع ہوگیا ہے، ہم کچھ تو ٹھیک کر رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قبضہ مافیا ماضی میں حکمرانوں سے ملا ہوا تھا، لاہور کے بڑے کرپٹ مافیا کو ایک سیاسی جماعت کی حمایت حاصل رہی اور ایک سیاسی جماعت کی خاتون رہنما نے قبضہ مافیا کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں، طاقتور قبضہ اس ملک پر سب سے بڑا عذاب ہے اور ہم قبضہ مافیا کے خلاف جہاد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نجی سیکٹر کو اسپتال بنانے کے لیے سستی زمین فراہم کی جائے گی، صحت کے شعبے میں انقلاب لا رہے ہیں اور ہیلتھ کارڈ کے ذریعے انشورنس کی سہولت دیگر صوبوں تک بڑھا رہے ہیں، ہیلتھ کارڈ کے ذریعے پرائیوٹ سیکٹر اب صحت کے شعبے میں فعال ہو گا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ رمضان میں یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیائے خور و نوش کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنائیں گے، کم نرخوں پر سامان کی فراہمی کے لیے رمضان بازار کھولے جائیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ احساس پروگرام کے ذریعے بھی عوام کو منہگائی سے ریلیف دیں گے۔