15 اپریل ، 2021
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ارادے خوفناک تھے اور وہ پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں تھے۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مجھے اور نورالحق قادری کو ٹی ایل پی سے متعلق تفصیلی ہدایات دیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ بات چیت سے مسئلے حل ہوں، لیکن ان کے ارادے خوفناک تھے اور وہ اپنے ایجنڈے سے پیچھے ہٹنا نہیں چاہتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ کل تحریک لبیک کو ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کر رہے ہیں، ٹی ایل پی پر پابندی کے نوٹیفکیشن کے لیے ضروری کارروائی جاری ہے، تحریک لبیک پر پابندی کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے جانوں کا نذرانہ دے کر امن کو یقینی بنایا، 580 پولیس والے زخمی ہیں، پنجاب پولیس اور رینجرز کو سلام پیش کرتے ہیں۔
وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یورپی سفیروں کو نکالتے تو حالات زیادہ پیچیدہ ہو جاتے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری دے دی ہے، الیکشن ایکٹ کے تحت تحریک لبیک کو ختم کرنے کی سمری کل بھیج دی جائے گی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے کا ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہو گا، وزیراعظم سے کہا ہے کہ پولیس کو وسائل فراہم کیے جائیں، کسی کو نہیں چھوڑا جارہا ہے، کوئی رعایت نہیں ہو گی۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک کو دو سال تک رابطے میں رکھا، کوشش کی کہ وہ مرکزی دھارے میں آئے اور سسٹم انہیں ڈیل کرے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قرارداد کے حوالے سے کبھی اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے، ہم ان سے بات کر رہے تھے اور وہ اپنا مسودہ تیار کر رہے تھے، مذاکرات کے دوران ہمیں پتہ چلا کہ وہ 20 اپریل کو مارچ کر رہے ہیں۔
نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ ہم نے انہیں اسپیکر قومی اسمبلی سے ملنے کا بھی کہا تھا تاکہ متفقہ متن آ جائے، ہم نے بھرپور کوشش کہ مذاکرات کے ذریعے انھیں سمجھایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد جس طرح ردعمل دیا گیا وہ نا قانونی نا ہی دینی ہے، ریاستوں و حکومتوں کا کام منت سماجت نہیں ہوتا۔