25 اپریل ، 2021
امریکا اور برطانیہ کے میڈیا نے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کو دکھا دیا جس کے بعد اموات اور کیسز کو چھپا کر کورونا پر قابو پانے کا بھارتی ڈرامہ بری طرح فلاپ ہو گیا۔
امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہےکہ بھارت میں کورونا سے اموات کی اصل تعداد بہت زیادہ ہے، ظاہر تویہ کیا جا رہا ہےکہ روزانہ 2000 کے قریب اموات ہو رہی ہیں مگر اصل تعداد تقریبا 5 گنا زیادہ ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق بھوپال،گجرات اور اتردیش میں روزانہ چند درجن اموات ریکارڈ پر لائی جا رہی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ حکام جھوٹ بول رہے ہیں، کورونا میں مبتلا لوگوں کے مرنے پر اموات کی وجہ کورونا لکھنے کے بجائے دنیا کو دھوکا دینے کے لیے لفظ 'بیماری' استعمال کیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نوبت یہ آ چکی ہےکہ دنیا بھر میں کورونا کیسز کی نصف تعداد بھارت میں ہے جس کے باعث ڈاکٹرز کی قلت ہوتے ہوئے علاج ناممکن ہو گیا ہے اور مریض موت کے منہ میں جانے لگے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق بھارت میں لوگ اپنے عزیزوں کے لیے دواؤں اور اسپتال میں بیڈز کی خاطر سوشل میڈیا پر بھیک مانگنے پر مجبور ہیں، آکسیجن کی اس قدر کمی ہے کہ اسپتالوں کے باہرپڑے مریضوں کے سانس اکھڑ رہے ہیں۔
وزیراعظم مودی کی ریاست گجرات میں شمشان گھاٹ میں اتنی لاشیں جلائی جا رہی ہیں کہ چتاکے لیے نیچے رکھی جانیوالی لوہے کی گرل تک پگھل گئی ہیں، شمشان گھاٹوں میں شعلے ایسے دہک رہے ہیں جیسے وہاں کوئی صنعتی پلانٹ لگا ہوا ہے جبکہ بعض مقامات پر اسپتالو ں کے باہر اور پارکوں میں شمشان گھاٹ بنا دیے گئےہیں۔
امریکا کے ماہر برائے وبائی امور کا کہنا ہےکہ بھارت میں کورونا سے ہلاکتوں اور مریضوں کے ڈیٹاکا قتل عام کیا جا رہا ہے جبکہ برطانوی ماہر کا کہنا ہےکہ بھارت میں ابھی تو شروعات ہیں، بڑا بحران تو اب آئےگا۔
دوسری جانب بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ہائیکورٹ کاکہنا ہے کہ یہ وباکی لہر نہیں سونامی ہے، اسپتالوں کو آکسیجن کی فراہمی روکنے والوں کوپھانسی دیدی جائے گی۔
خیال رہے کہ مئی کے پہلے ہفتے کےدوران بھارت میں کوروناکیسز کی روزانہ تعداد 5 لاکھ اور اموات 5500 سے زائد تک ہونے کا خدشہ ظاہرکیا گیا ہے۔