ایف آئی اے کے نوٹس سنسرشپ کی بدترین مثال ہے، جسٹس اطہر من اللہ کا اظہار برہمی

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے نوٹسز سنسرشپ کی بدترین مثال ہے، اگر  اپوزیشن لیڈر درخواست کرے کہ وزیراعظم نے میری توہین کی تو کیا ایف آئی اے وزیراعظم کو نوٹس کرے گی؟ اٹارنی جنرل معاونت کریں کہ کیا سائبر کرائم ایکٹ کا سیکشن 20 آئین کے آرٹیکل 14، 19اور 19 اے سے متصادم ہے؟ 

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی اسد طور کو ایف آئی اے کے نوٹس کے خلاف درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ معاونت کریں کہ کیا سائبر کرائم ایکٹ کا سیکشن 20 آئین کے آرٹیکل 14، 19اور 19 اے سے متصادم ہے؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر تنقید پر کارروائی شروع کردی تو بات کہیں نہیں رُکے گی، اگر اپوزیشن لیڈر درخواست کرے کہ وزیراعظم نے میری توہین کی تو کیا ایف آئی اے وزیراعظم کو نوٹس کرے گی؟ ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق دیکھیں گے، سپریم کورٹ کے ایک جج کی شکایت بھی ہمارے پاس ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیق کرکے بتائیں دُنیا کے کتنے مُمالک میں توہین کے الزام کو فوجداری جرم مانا گیا ہو؟ دُنیا کے کئی مُمالک میں جب قانون سازوں نے توہین کو فوجداری قانون بنانے کی کوشش کی تو عدالت نے کالعدم قرار دیا۔

اس کیس کی مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی گئی ہے۔

مزید خبریں :