راشد خان کی واپسی سے قلندرز کی بولنگ اور اچھی ہوگی، سہیل اختر

ٹیم کے پاس وہ تمام چیزیں موجود ہیں جو ٹی ٹوئنٹی میں کامیابی کیلئے ضروری ہوتا ہے، اس بار ضرور اچھا پرفارم کریں گے، کپتان لاہور قلندرز— فوٹو:فائل 

پاکستان سپر لیگ کی مقبول ٹیم لاہور قلندرز کے کپتان سہیل اختر کا کہنا ہے کہ وہ پی ایس ایل کے بقیہ میچز میں جیت کا عزم لیے میدان میں اتریں گے، ٹیم کا مورال وہی ہوگا جو ٹورنامنٹ رکنے کے وقت تھا ، جیت کے سلسلے کو جاری رکھیں گے۔

پی ایس ایل 5 کی رنر اپ ٹیم لاہور قلندرز پی ایس ایل سکس کے ابتدائی میچز میں چار میں سے تین میں کامیابی کے بعد 6 پوائنٹس حاصل کرچکی تھی کہ بائیو سیکیور ببل میں کورونا وائرس کی وجہ سے لیگ کو روکنا پڑا تھا تاہم سہیل اختر کہتے ہیں کہ لیگ رکنے کے بعد ایک بار پھر ان میچز کیلئے پھر سے اکھٹا ہوکر کافی پراعتماد محسوس ہورہے ہیں جہاں سے سلسلہ رکا تھا وہی سے شروع کیا جائے گا۔

سہیل اختر نے کہا کہ ٹیم کمبی نیشن بہت اچھا ہے، سب سے اچھی بات راشد خان کی واپسی ہے، ورلڈ کلاس بولر ہے، ان کے آنے سے لاہور قلندرز کی بولنگ اور اچھی ہوگی اور جہاں سلسلہ رکا تھا، وہیں سے اس کو دوبارہ شروع کریں گے۔

ایک سوال پر لاہور قلندرز کے کپتان نے کہا کہ ان کی ٹیم کی بولنگ اچھی ہے اور ہمیشہ یہی دیکھا گیا ہے کہ جس کی بولنگ اچھی ہوتی ہے وہ اچھا پرفارم کرتی ہے۔

سہیل اختر نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس اچھے بولرز کے ساتھ ساتھ اچھے بیٹسمین بھی ہیں، ٹیم کے پاس وہ تمام چیزیں موجود ہیں جو ٹی ٹوئنٹی میں کامیابی کیلئے ضروری ہوتا ہے، اس بار ضرور اچھا پرفارم کریں گے‘۔

سہیل اختر نے عزم ظاہر کیا کہ قلندرز اپنی یہ روایت بھی برقرار رکھے گا کہ اس نے ہر سال نیا ٹیلنٹ متعارف کرایا ہے، اور اس بار بھی نیا ٹیلنٹ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ کے بقیہ میچز میں سمت پٹیل اور ڈیوڈ ویسا کی کمی محسوس کریں گے، دونوں زبردست آلراؤنڈرز ہیں لیکن ان کا خلا پر ضرور ہوگا کیونکہ لاہور قلندرز کے پاس فولکنر آگئے ہیں، راشد خان بھی ہیں اور ان دونوں کی موجودگی سے لاہور قلندرز کا مڈل آرڈر اور مضبوط ہوگا۔

سہیل اختر نے مزید کہا کہ فخر زمان اور محمد حفیظ تجربہ کار بلے باز ہیں، امید ہے کہ ماضی میں دونوں نے جس طرح قلندرز کیلئے کردارا دا کیا اس بار بھی وہی کردار ادا کریں گے۔

پی ڈی پی سے لاہور قلندرز کی کپتانی تک کا سفر کرنے والے جارح مزاج بیٹسمین نے کہا کہ ان کی اپنی بھی یہی کوشش ہوگی کہ ٹیم کیلئے اچھا پرفارم کریں اور بطور ٹیم بھی ٹورنامنٹ میں اچھا فنش کرنے کی کوشش کریں۔

متحدہ عرب امارات کے گرم موسم میں پی ایس ایل کھیلنے کے چیلنج پر انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں بھی گرمی میں کرکٹ کھیلتے رہے ہیں، چاہے کلب کرکٹ ہو یا ڈومیسٹک کرکٹ تو موسم کے عادی ہیں، کنڈیشنز کا اندازہ ہے، ابھی ٹریننگ کریں گے تو اور بھی اندازہ ہوگا، ذہن میں اگر یہ مسائل نہ سوچیں تو اس کا فرق بھی نہیں پڑے گا، امید ہے شام کے میچز میں مسائل نہیں ہوں گے۔

ایک سوال پر سہیل اختر نے کہا کہ کھلاڑیوں کیلئے ببل میں رہنا مشکل ہے لیکن کرکٹ کو جاری رکھنے کیلئے ان تمام ایس او پیز پر عمل کرنا کافی ضروری ہے، اس سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ کہ اس کے بارے میں سوچیں نہیں، کمرے میں رہ کر سرگرمی کا محدود ہونا کافی مشکل ہے لیکن جو کچھ دستیاب ہے اس کو استعمال کرکے خود کو فٹ رکھ رہے ہیں۔

مزید خبریں :