02 جون ، 2021
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں شامل ویسٹ انڈین کرکٹر آندرے رسل پُر اعتماد ہیں کہ متحدہ عرب امارات میں پی ایس ایل کے بقیہ میچز کے دوران وہ اپنا بہترین کھیل پیش کرنے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔
ویسٹ انڈین کرکٹر کا کہنا ہے کہ ان کی خواہش ہے ٹیبلز پر آخری نمبروں پر موجود گلیڈی ایٹرز کی ٹیم کیلئے گیم بدل دیں۔
جیو نیوز کو انٹرویو میں 33 سالہ کرکٹر نے کہا کہ وہ دنیا بھر میں لیگز کھیلتےرہے ہیں اور انہیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان سپر لیگ دنیا کی ٹاپ لیگز میں سے ایک ہے۔
ویسٹ انڈین کرکٹر کا کہنا تھا کہ ان کا اولین ہدف یہی ہے کہ پی ایس ایل کے بقیہ میچز میں اپنی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیلئے ہرشعبے میں اچھا پرفارم کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہوگی کہ جہاں تک ممکن ہوسکے اپنا کردار ادا کروں، چاہے بیٹنگ ہو یا بولنگ یا پھر فیلڈنگ، ہدف ٹیم کیلئے اچھا کرنا ہے۔
آندرے رسل نے کہا کہ وہ ویسٹ انڈیز کے ساتھ اپنی نیشنل ڈیوٹی کی وجہ سے کچھ میچز بعد وطن واپس روانہ ہوجائیں گے لیکن جانے سے پہلے کوشش ہوگی کہ کوئٹہ کیلئے کچھ اچھا کر جائیں اور جب ٹیم ٹرافی جیتے تو انہیں یہ معلوم ہو کہ ٹیم کے واپس ٹریک پر آنے میں کس نے کردار ادا کیا۔
جارح مزاج آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر سب سے نیچے ضرور ہے لیکن ابھی بہت میچز باقی ہیں، ایک اچھا میچ ملا تو مومینٹم آجائے گا اور جب مومینٹم آجائے گا تو اعتماد بھی ملے گا اور ہر جیت کے ساتھ اعتماد بڑھے گا.
آندرے رسل نے کہا کہ 'میں یہ نہیں کہتا کہ ہم کوئی بھی میچ نہیں ہاریں گے لیکن ہمیں ایک اچھا اسٹارٹ چاہیے اور اس سلسلے کو جاری بھی رکھنا ہے اور اس کیلئے ہر میچ فائنل سمجھ کر کھیلنا ہوگا‘۔
دنیا بھر کی لیگ میں شہرت پانے والے کرکٹر نے پی ایس ایل کو بھی ٹاپ لیگ قرار دیا اور کہا کہ وہ ہر جگہ کھیلے ہیں، آئی پی ایل ہو، سی پی ایل ہو یا بگ بیش، پی ایس ایل کسی سے بھی کم نہیں، یہاں ٹاپ کوالٹی پلیئرز ہیں، ہر ٹیم کے پاس اچھا ٹیلنٹ ہے۔
ایک سوال پر تجربہ کار کرکٹر آندرے رسل کا کہنا تھا کہ وہ پہلے بھی گرم موسم میں کرکٹ کھیل چکے ہیں لیکن صورتحال اس وقت کچھ مختلف یوں تھی کہ اس وقت ان کے پاس کنڈیشنز اور موسم سے ہم آہنگ ہونے کا موقع تھا لیکن یہاں پی ایس ایل میں ایسا نہیں کیوں کہ ابتدائی سات روز قرنطینہ میں گزارنے اور پھر چند روز کی ٹریننگ اور براہ راست میچز تو ایسے میں ہم آہنگ ہونے میں مسئلہ ضرور ہوسکتا ہے لیکن بطور پروفیشنل کرکٹر ہر کوئی موسم کے چیلنج کیلئے تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بائیو سیکیور ببل اور آئسولیشن کی زندگی بہت مشکل ہوتی ہے اور ایتھلیٹس کیلئے مشکلات اور بڑھ جاتی ہیں کیوں کہ سات ، آٹھ روز کچھ کیے بغیر کمرے میں رہنا آپ کی فٹنس پر اثر انداز ہوسکتا ہے اس لیے کوشش ہوتی ہے کہ کمرے میں جو کچھ دستیاب ہو اس کو استعمال میں لاتے ہوئے ٹریننگ کا سلسلہ جاری رکھیں۔
آندرے رسل نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں پاور ہٹر ہونے کا فائدہ ضرور ہوتا ہے لیکن صرف پاور ہٹنگ ہی سب کچھ نہیں، ایک ایسا بیٹسمین جو گیپ میں شاٹس کھیل کر ، بغیر پاور ہٹنگ کے بھی اگر 15 رنز فی اوور اسکور کرسکتا ہے تو وہ ایک ہارڈ ہٹر کی طرح ہی کارآمد ہے، جیسے بابر اعظم۔ پاور ہٹر ہونے کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ جب حریف بولر آپ کی جانب آتا ہے تو اس کے ذہن میں یہ خوف ضرور ہوتا ہے کہ اچھی سے اچھی گیند پر شاٹ پڑ سکتا ہے۔
ویسٹ انڈین کرکٹر نے آئی سی سی کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ٹیموں کی تعداد 20 کرنے کے فیصلے کو بھی سراہا اور کہا کہ اس سے کرکٹ بہتر کرنے میں مدد ملے گی، نئی ٹیموں کو حوصلہ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سوچ نہیں ہونی چاہیے کہ اگر ٹیم بڑی نہیں تو اس کو ورلڈ کپ کھیلنے کا حق نہیں، زیادہ ٹیمیں ہونے سے ان پلیئرز کو بھی موقع ملے گا جو اپنے آبائی ملکوں میں نہیں کھیل پائے لیکن دوسرے ملک منتقل ہوکر انہیں کرکٹ کھیلنے کا موقع مل سکتا ہے، اس سےان کے خواب بھی پورے ہوں گے۔