شاداب خان نے پی ایس ایل میں بولنگ فارم کو بحال کرنا ہدف بنالیا

 جس ٹیم سے بھی وہ کھیلیں، ان کی کوشش یہی ہے کہ وہ اپنی ٹیم کیلئے بطور آل راؤنڈر کردار ادا کریں، شاداب خان— فوٹو: اسکرین گریب

پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے ایونٹ میں اپنی بولنگ فارم کو بحال کرنا ہدف بنالیا۔

جیو نیوز کو انٹرویو میں شاداب خان نے کہا کہ انجری کی وجہ سے بولنگ فارم خراب ہوئی اب ان کا انفرادی طور پر توجہ یہی ہے کہ اپنی بولنگ فارم کو بحال کریں، یو اے ای کی کنڈیشنز میں اسپنرز کا کردار اہم ہوگا اور وہ یہ اہم کردارا دا کرکے اپنی ٹیم کو کامیابی دلوانے کے خواہشمند ہیں۔

45 ون ڈے ، 46 ٹی ٹوئنٹی اور 6 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 22 سالہ آل راؤنڈر نے کہا کہ انہوں نے یو اے ای میں ہمیشہ ہی اچھا پرفارم کیا ہے جس کی وجہ سے وہ اس بار بھی اچھے کھیل کیلئے پر اعتماد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کیرئیر بھی یو اے ای سے ہی شروع کیا اور وہ پر اعتماد ہیں کہ یہاں کی کنڈیشنز کا فائدہ اٹھاکر ٹیم کیلئے اچھا سے اچھا پرفارم کریں گے۔

شاداب خان نے کہا کہ وہ اپنے آپ کو ہمیشہ بطور بولر آل راؤنڈر ہی سمجھتے ہیں اور آئندہ بھی بولنگ آل راؤنڈر ہی رہیں گے، انجری کے دوران بولنگ پر زیادہ زور نہیں دے پائے تو بیٹنگ کو زیادہ وقت دیا، انجری نے جہاں ان کی بولنگ متاثر کی وہاں بیٹنگ کو اچھا کیا اس لیے انجرڈ ہونے نقصان اور فائدہ دونوں ہی رہا۔

انہوں نے کہا کہ جس ٹیم سے بھی وہ کھیلیں، ان کی کوشش یہی ہے کہ وہ اپنی ٹیم کیلئے بطور آل راؤنڈر کردار ادا کریں۔

پی ایس ایل میچز میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی پرفارمنس اور اہداف پر بات کرتے ہوئے ٹیم کے کپتان نے کہا کہ کوشش تو یہی ہے کہ اس مومینٹم کو ہی پکڑیں جہاں لیگ رکی تھی مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ کافی وقت کے بعد لیگ ہورہی ہے اور اب کنڈیشنز بالکل مختلف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کے کھلاڑی اپنی طرف سے تو پوری کوشش کریں گے، رزلٹ ان کے ہاتھ میں نہیں، ان کے ہاتھ میں کوشش ہے جو وہ سو فیصد کریں گے۔

شاداب خان کا کہنا تھا کہ ان کی نظریں لاہور قلندرز کیخلاف میچ جیت کر بقیہ میچز کا فاتحانہ آغاز کرنے پر مرکوز ہیں، ٹیم  کمبی نیشن اچھا لگ رہا ہے، کولن منرو واپس آئے ہیں، برینڈن کنگ اور عثمان خواجہ بھی اسکواڈ میں ہیں تو اچھی ٹیم بنی ہوئی ہے، امید ہے سینیئر کھلاڑی اہم کردارا دا کریں اور ٹیم کامیابی کے ساتھ اپنا آغاز کرے گی۔

شاداب خان نے کہا کہ ابوظبی میں گرمی بہت زیادہ ہے لیکن یہ کنٹرول نہیں کرسکتے اس لئے اس بارے میں زیادہ نہیں سوچ رہے، پلیئرز کے ہاتھ میں بس یہ ہے کہ خود کو اس کنڈیشن میں کس طرح رکھ سکتے ہیں، بطور پروفیشنل ہر کنڈیشن میں کھیلنے کو تیار رہنا چاہیے اور گرم موسم کو کسی صورت بہانہ نہیں بناسکتے۔

پی ایس ایل 2017 سے شہرت پانے والے آل راؤنڈر نے قرنطینہ میں وقت گزارنے کے تجربے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’لاہور اور ابوظبی میں مجموعی طور پر 11 دن کمروں میں محدود رہے ہیں، یہ بہت مشکل ہوتا ہے، آپ روم میں وہ ٹریننگ نہیں کرسکتے جو گراؤنڈ یا جم میں کرسکتے ہیں لیکن خود کو اٹھاکر رکھنے کیلئے ضرروری ہے کہ روم میں رہتے ہوئے فزیکل ٹریننگ کرتے رہیں، ہماری یہی کوشش رہی کہ آئسولیشن کے دوران فزیکل ٹریننگ پر کام کریں اور جونہی باہر آئیں اسکل پر کام کریں‘۔

شاداب خان نے خواہش ظاہر کی کہ وہ اپنے مشہور زمانہ ’روٹی گروپ‘ کے تمام کھلاڑی ہی اسلام آباد یونائیٹڈ میں جمع کرلیں لیکن پلیئرز کی کیٹیگری اور ٹیموں پر کیٹیگریز کی حد کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں، بائیو سیکیور ببل کی سختیوں کی وجہ سے کہیں باہر جانے کو نہیں مل رہا ایسے میں وہ اپنے اس گروپ کے ساتھ گھومنا پھرنا بہت مس کررہے ہیں۔

ایک سوال پر شاداب خان نے کہا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے فینز اتنے نہیں جتنے دوسری ٹیموں کے ہیں لیکن اس بار ان کی کوشش ہوگی کہ اچھی سے اچھی کارکردگی دیں تاکہ اور بھی نئے فینز بنائے جاسکیں۔

مزید خبریں :