’آپ نے تقریر میں اپنا بغض نکال دیا‘، شوکت صدیقی کیس میں جسٹس عمر کے ریمارکس

سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کیخلاف اپیل کے کیس میں جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ تقریر کا ہونا، اس کا متن، اس کے حقائق سب معلوم ہیں،آپ نے تقریر میں اپنا بغض نکال دیا، یہ نئی روش شروع ہوئی ہے کہ سب کچھ پبلک کر دیں، اگر ایک جج غلط کرتا ہے تو پوری عدلیہ کا ٹرائل شروع ہو جاتا ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ نے لوگوں کے بارے میں شکایتیں کرنے کے لیے پبلک فورم چُنا، ہمیں ملک کے اداروں کا دفاع کرنا ہے، اداروں کا تحفظ ہم نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟ ادارے پر حملے کی صورت میں شکایت کےلیے اندرونی طریقہ کار موجود تھا،اگر مداخلت کی بات ہے تو عدلیہ کی آزادی کے کئی اور پہلو بھی ہیں، اگر ایک جج غلط کرتا ہے تو پوری عدلیہ کا ٹرائل شروع ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شوکت عزیز صدیقی خاموشی سے انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں سے ملتے رہے، بنچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ سکتے تھے تو اس معاملے پر کیوں نہ لکھا؟

اس موقع پر شوکت عزیر صدیقی کے وکیل حامد خان نے دلائل میں کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے شوکاز جوابات کی بنیاد پر جج کو برطرف کیا، شوکت عزیزصدیقی عدلیہ کی بدنامی نہیں، نظام کی بہتری چاہتے ہیں، چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے شوکت صدیقی نے4 باراپوائنٹمنٹ لی لیکن قبول نہ کی گئی۔

اس موقع پر جسٹس اعجازلااحسن نے کہا کہ کیا یہ تقریر جج کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی تھی یا نہیں، یہ بھی سمجھا دیں کہ کونسل کو مزید انکوائری کی ضرورت تھی یا نہیں؟؟

عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :