14 جون ، 2021
کراچی کے علاقے ملیر میں برطانوی دور میں تعمیر ہونے ڈملوٹی کے کنویں بحال ہونے جارہے ہیں۔
آج سے کم و بیش سو سال قبل کراچی کو پانی فراہم کرنے کا واحد ذریعہ ڈملوٹی کے کنویں ہوا کرتے تھے، وقت گزرنے کے ساتھ زیر زمین پانی کی سطح کم ہوئی تو برطانوی دور حکومت میں بننے والا یا تاریخی منصوبہ ناکارہ ہوگیا۔
1883 میں قائم ہونے والا نظام کراچی کو 1984 تک لاکھوں گیلن پانی فراہم کرتا تھا لیکن موسمیاتی تبدیلیوں اور ملیر ندی اور اطراف سے بجری چوری ہونے کے باعث پانی اس قدر کم ہوگیا کہ بیشتر کنویں یا تو سوکھ گئے یا پھر گرد و غبار کی نذر ہوگئے، 16 میں سے اکا دکا کنووں میں ہی پانی آج بھی موجود ہے ۔
اچھی بات یہ ہے کہ 28 کلومیٹر طویل پانی فراہم کرنے کا یہ نظام آج بھی فعال ہے ، واٹر بورڈ کے مطابق ملیر اور اطراف میں انہی لائنوں کو کے ٹو اور کے تھری سے منسلک کرکے کارآمد گیا ہے۔
2 جون کو وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے ان کنووں کا دورہ کیا اور ایم ڈی واٹر بورڈ کو ہدایت کی کہ اس نظام کو بحال کیا جائے تاکہ ملیر اور نزدیکی علاقوں کو پانی کی دوبارہ فراہمی شروع کی جاسکے، ایم ڈی واقع بورڈ کا کہنا ہے کہ منصوبے کی جلد فزیبلیٹی بنائی جائے گی۔
37 سال قبل تک ان کنووں کا پانی لائنز ایریا تک آتا تھا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی گہرائی70 فٹ تک ہے اور ان کی بحالی کے لیے کراس بورنگ سمیت سمرسیبزل پمپ لگانا ہوں گے ۔ اگر ایسا ہوا تو دو کروڑ گیلن سے زائد پانی بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
کراچی کی ضرورت 120 کروڑ گیلن ہے جب کہ 60 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے ، دو کروڑ گیلن پانی شہر کی ضرورت کا 1.67 فیصد بنتا ہے جب کہ بین الاقوامی اعداد و شمار کے مطابق ایک شخص کی یومیہ ضرورت 54 گیلن ہے اور اس حساب سے ڈملوٹیوں سے 37لاکھ سے زائد افراد استفادہ کرسکیں گے۔
شہر ی حلقوں کا کہنا ہے کہ ڈملوٹی کے کنووں کو پھر سے فعال کرنے کا حکومتی فیصلہ پانی کی قلت کم کرنے میں مؤثر کردار ادا کرے گا۔