28 جون ، 2021
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق متحدہ عرب امارات (یو اے ای)کے حکام سے پاکستان سے پروازوں پر پابندی اٹھانے کے معاملے پر بات چیت جاری ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہےکہ متحدہ عرب امارات کےلیے پاکستانی پروازوں پر پابندی کے معاملے کے حوالے سے پاکستانی وزارت خارجہ یو اے ای کی وزارت خارجہ سے رابطے میں ہے۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ دنیا کے کئی دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں کورونا وبا کی صورت حال بہتر ہو چکی ہے، امید ہے یو اے ای حکومت جلد پاکستان کے حوالے سے اپنی ٹریول ایڈوائزری ختم کردے گی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے حال ہی میں اپنے اماراتی ہم منصب شیخ عبداللہ بن زید سے رابطوں کے دوران اس معاملے پر بات کی ہے۔
دوسری جانب ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی سعد ایوب کا کہنا ہے کہ یواے ای کے جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفیکشن کے مطابق پاکستان، بھارت، جنوبی افریقہ اور نائجیریا سمیت کئی دیگر ممالک کی پروازوں کی یو اے ای میں داخلے پر پابندی 21 جولائی تک برقرار رہے گی، جس کے بعد پابندی ہٹانے یا برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا جائےگا۔
خیال رہے کہ یو اے ای کی طرف سے رواں سال 12 مئی سے پاکستان سے آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
یواے ای کی جنرل ایوی ایشن اتھارٹی کی طرف سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق پاکستان، بھارت ، بنگلا دیش، سری لنکا، نیپال، نائجیریا، جنوبی افریقا، اور یوگنڈا سمیت 13 ممالک کی پروازوں پر 21 جولائی تک پابندی برقرار رہے گی، تاہم ان ممالک سے آنے والی کارگو، بزنس اور چارٹرڈ فلائٹس پر پابندی نہیں ہوگی۔
اس کے علاوہ سفر کرنے کے لیے امارات کا ریزیڈنس ویزا اور یو اے ای کی منظور شدہ کورونا ویکسین لگوانا لازمی ہے۔
نوٹیفیکشن کے مطابق جنوبی افریقا سے مکمل ویکسین لگوا کر آنے والوں کو بھی یو اے ای آنے کی اجازت ہوگی، نائجیریا سے وہ مسافرآسکیں گے جن کا یو اے ای میں داخلے سے 48 گھنٹے قبل کورونا وائرس ٹیسٹ منفی آیا ہو۔
پاکستان کے سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت سے یو اے ای کا ریزیڈنس ویزا رکھنے والوں اور دیگر ممالک جہاں کورونا وبا کی صورت حال پاکستان سے زیادہ خراب ہے کو امارات کے سفر کی اجازت دینا اور اسی کیٹیگری کے پاکستانیوں کو اجازت نہ ملنا کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان میں کورونا وبا کی صورت حال کافی بہتر ہو چکی ہے اس لیے امید ہے کہ یو اے ای پاکستان سے متعلق اپنی ٹریول ایڈوائزری ختم کر دےگا۔