پاکستان
Time 19 جولائی ، 2021

بھائی چارے کی اعلیٰ مثال: افغان خاندان نے 5 ماہ کا بچہ پاکستانی ڈرائیور کے حوالے کیوں کیا؟

سفری دستاویزات مکمل نہ ہونے کے باعث والدین نے اپنے جگر کے ٹکڑے کو علاج کیلئے پاکستانی ٹرک ڈرائیور کے ذریعے پشاور روانہ کیا— فوٹو: اسکرین گریب
سفری دستاویزات مکمل نہ ہونے کے باعث والدین نے اپنے جگر کے ٹکڑے کو علاج کیلئے پاکستانی ٹرک ڈرائیور کے ذریعے پشاور روانہ کیا— فوٹو: اسکرین گریب 

سفری دستاویزات نہ ملنے پر افغان جوڑے نے 5 ماہ کے بیمار بیٹے کو علاج کیلئے وطن واپس لوٹتے پاکستانی ڈرائیور کے حوالے کردیا جبکہ پاکستانی ڈرائیور بھی مشفقانہ برتاؤ کرتے ہوئے بچے کو پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں داخل کرادیا۔

پڑوسی پڑوسی ہی ہوتے ہیں  جو تلخیوں اور دوریاں کے باوجود مشکل وقت میں ایک دوسرے کے کام آتے ہیں۔

ایسا ہی کچھ ہمدردانہ برتاؤ پاکستانی ٹرک ڈرائیور نے ایک افغان خاندان کے ساتھ روا رکھا  جو سفری دستاویزات نہ ہونے کے باعث خود افغانستان میں رہ گیا اور اپنے بچے کو پاکستانی ڈرائیور کے سپرد کر دیا۔

افغانستان کی دکھیاری ماں کو جب پتا چلا کہ اس کے 5 ماہ کا بیٹا شاہد تیز بخار اور جھٹکے کے مرض میں مبتلا ہے تو سرحد کے اس پار پشاور میں علاج کیلئے تگ ودود شروع کردی۔

تاہم سفری دستاویزات مکمل نہ ہونے کے باعث والدین نے اپنے جگر کے ٹکڑے کو علاج کیلئے پاکستانی ٹرک ڈرائیور کے ذریعے پشاور روانہ کر دیا اور خود افغانستان میں رہ گئے۔

ٹرک ڈرائیور نے بھی بھائی چارے کی اعلیٰ مثال پیش کی اور بچے کو پشاور لے آیا اور بچے کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں داخل کرادیا۔

بیمار بچہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں زیر علاج ہے اور اب اس کی حالت کافی بہتر ہوگئی ہے۔ 

بچے کے والدین بھی بہتر نگہداشت اور علاج پر بہت خوش ہیں۔

یہ پہلا افغان بچہ نہیں جس کا علاج پشاور کے سرکاری اسپتال میں کیا گیا بلکہ افغانستان میں علاج و معالجے کی ناکافی سہولیات کے پیش نظر سیکڑوں کی تعداد میں مریض پشاور کے نجی اور سرکاری اسپتالوں میں لائے جاتے ہیں جہاں ان کا تسلی بخش علاج کیا جاتا ہے۔

مزید خبریں :