دنیا
Time 31 جولائی ، 2021

کورونا اور آلودہ ہوا سے بچانے والا فیس ماسک خود آلودگی کی بڑی وجہ بن گیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 'فیس ماسک' سب سے اہم ہتھیار ہے تاہم اس کے بڑے پیمانے پر استعمال سے ماحول کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

جی ہاں! کورونا اور آلودہ ہوا سے بچانے والا فیس ماسک اب خود  آلودگی کی بڑی وجہ بن رہا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق صرف 2020 میں اندازاً ایک ارب 60 کروڑ فیس ماسک سمندر برد کیے گئے جو کہ اب سمندر پر تیرتے پلاسٹک کا وسیع ڈھیر بن چکے ہیں اور ان سے  سمندری ماحول اور سمندری حیاتیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس دوران 52 ارب سے زائد ماسک استعمال ہوئے جن میں سے 3 فیصد سمندر برد ہوگئے جو کہ ساڑھے 5 ہزار میٹرک ٹن پلاسٹک کے برابر ہیں ، یہ ماسک سمندر میں تیرتے کل کچرے کا 7 فیصد ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے انہیں قدرتی طور پر تلف ہونے میں ساڑھے چار سو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے

 ماہرین کا کہنا ہےکہ اس طرح چلتا رہا تو جلد ہی سمندر میں جیلی فش سے زیادہ استعمال شدہ فیس ماسک موجود ہوں گے۔

سمندری ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ڈسپوزل فیس ماسک کو بہتر طریقے سے تلف کرنے سے سمند کو مزید آلودہ ہونے سے روکا جاسکتا ہے تاہم سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ایسے ماسک استعمال کیے جائیں جو دوبارہ قابل استعمال بنائے جاسکیں۔

مزید خبریں :