کھیل
Time 02 اگست ، 2021

جب قطری ایتھلیٹ نے جیتنے کے باوجود اطالوی کھلاڑی کو گولڈ میڈل میں حصہ دار بنایا

اٹلی کے گیان مارکو ٹیمبری اور قطر کے موتاز عیسیٰ بارشم۔  فوٹو: اے ایف پی
اٹلی کے گیان مارکو ٹیمبری اور قطر کے موتاز عیسیٰ بارشم۔  فوٹو: اے ایف پی 

کھیل واقعی اخلاقی تربیت اور ایک دوسرے کے لیے احترام کا ذریعہ بنتے ہیں۔

جی ہاں! کچھ ایسا ہی مظاہرہ ٹوکیو اولمپکس میں ایتھلیٹکس مقابلوں کے ہائی جمپ ایونٹ میں دیکھنے میں آیا جب قطری ایتھلیٹ نے سونے کا تمغہ جیتنے کے باوجود اُس میں اٹلی کے کھلاڑی کو بھی حصے دار بنا دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹوکیو اولمپکس میں ہائی جمپ کے فائنل میں اٹلی کے گیان مارکو ٹیمبری اور قطر کے موتاز عیسیٰ بارشم کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوا جس میں دونوں ایتھلیٹس نے اپنی اپنی باریوں میں 2.37 میٹر کی چھلانگ لگا کر پوائنٹس برابر کردیے تھے۔

اس لیے آفیشلز کی جانب سے کسی ایک ایتھلیٹ کو گولڈ میڈل کا حق دار قرار دینے کیلئے دونوں ایتھلیٹس کو مزید تین تین باریاں دیں گئیں لیکن اس کے باوجود دونوں کھلاڑی ناکام رہے۔

بعد ازاں دونوں کو پھر ایک، ایک باری مہیا کی گئی جس میں اٹلی کے گیان مارکو ان فٹ ہونے کے سبب اس باری سے دستبردار ہوگئے تاہم یہ وہ موقع تھا جب قطر کے موتاز عیسیٰ بارشم سونے کے تمغے کے حقدار بن گئے۔

اٹلی کے ایتھلیٹ کے خوشی میں آنسو بھی رواں تھے اور پھر انہوں نے اپنے حریف کو دل سے گلے بھی لگایا— فوٹو: اے ایف پی
اٹلی کے ایتھلیٹ کے خوشی میں آنسو بھی رواں تھے اور پھر انہوں نے اپنے حریف کو دل سے گلے بھی لگایا— فوٹو: اے ایف پی

اس موقع پر بارشم نے منتظمین سے سوال پوچھا کہ اگر وہ بھی آخری باری سے دستبردار ہوجائیں تو گولڈ میڈل میں دونوں حصے دار بن سکتے ہیں جس پر منتظمین نے جواب ہاں میں دیا۔

منتظمین کا جواب سُن کر بارشم نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے آخری باری سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا جس پر اٹلی کے ٹیمبری نے بے انتہا خوشی کا ظہار کیا اور بارشم کے اس فیصلے پر اتنا اچھلے جتنا وہ مقابلے کے دوران نہیں اچھلے ہوں گے۔

اٹلی کے ایتھلیٹ کے خوشی میں آنسو بھی رواں تھے اور پھر انہوں نے اپنے حریف کو دل سے گلے بھی لگایا۔

کھیل ہمیں یہی سکھاتا ہے، یہ وہ انداز ہے جو دلوں کو چھو جاتا ہے جس کے بعد مذہب، رنگ اور سرحدوں کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی۔

مزید خبریں :