05 اگست ، 2021
برطانیہ نے کورونا کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے گڑھ بھارت کو کورونا کی ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان اس فہرست میں بدستور موجود ہے حالانکہ پاکستان میں کورونا کیسز بھارت سے کہیں زیادہ کم ہیں۔
برطانیہ کی جانب سے بحرین، قطر، یواے ای کو ریڈ سے amber لسٹ میں شامل کیا گیا ہے جب کہ پاکستان بدستور اس فہرست میں شامل ہے۔
برطانوی اعلان کے مطابق پاکستان سے آنے والوں کو ہوٹل میں قرنطینہ کرنا ہوگا اور 12 اگست سے ریڈ لسٹ میں شامل ممالک سے آنے والوں سے قرنطینہ کی مد میں زائد رقم وصول کی جائےگی۔
ایک بالغ شخص کے قرنطینہ کے اخراجات 1750 سے بڑھ کر 2285 پاونڈ ہوجائیں گے جب کہ دوسرے بالغ شخص کے لیے 1430 پاؤنڈ ادا کرنا ہوں گے۔
amber لسٹ میں شامل ملکوں کے ویکسین شدہ افراد کو برطانیہ آنے پر قرنطینہ نہیں کرنا پڑتا۔
دوسری جانب بھارت میں کورونا سے 24 گھنٹوں میں 532 اموات ہوئیں اور مجموعی تعداد 4 لاکھ 32 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ 24 گھنٹوں کے دوران 43 ہزار سے زائد کیسز بھی رپورٹ ہوئے۔
کورونا کیسز کے لحاظ سے دنیا میں امریکا کے بعد بھارت کا دوسرا نمبر ہے اور اموات کے لحاظ سےامریکا اور برازیل کے بعد تیسرا نمبر ہے جب کہ کیسز کےلحاظ سے پاکستان کا نمبر 31 واں ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی دوسری لہر سے مؤثر انداز میں نمٹنے پر پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی تھی اور کہا تھا دوسرے ملکوں کو پاکستان کی تقلید کرنی چاہیے۔
بھارت سے کم کورونا کیسز کے باوجود پاکستان اب بھی قرنطینہ کی پابندی کی برطانوی فہرست میں موجود ہے۔
بارہ اگست سے ایک شخص کو 1700 پاؤنڈ کے بجائے 2285 پاؤنڈ ادا کرنا ہوں گے۔ اس حوالے سے پاکستان نے معاملہ برطانوی حکومت کے سامنے اٹھا دیا۔
لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ کورونا پر پاکستان کی کاوشوں کا دنیا بھر نے اعتراف کیا ہے ، برطانوی حکومت کو بھی کرنا چاہیے ، امید ہے کہ برطانیہ فیصلے پر غور کرے گا۔
ادھر برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ اور خالد محمود نے معاملہ دارالعوام میں اٹھانے کا اعلان کردیا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کے لیے آن لائن پٹیشن بھی دائر کردی گئی ہے جس پر اب تک 56 ہزارسے زائد افراد نے دستخط کر دیے ہیں۔