06 اگست ، 2021
چیف جسٹس آف پاکستان نے رحیم یار میں مندر پر حملے کو پولیس کی ناکامی قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب کی سرزنش کی۔
رحیم یار خان مندر حملہ ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ مندر پر حملہ ہوا، انتظامیہ اور پولیس کیا کر رہی تھی؟ اگر کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او کام نہیں کر سکتے تو انہیں عہدے سے فارغ کر دیں۔
مندر حملہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پنجاب کے آئی جی انعام غنی اور چیف سیکرٹری کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ 8 سال کے بچے کی وجہ سے یہ سارا واقعہ ہوا، 8 سال کے بچے کو مذہب کا کیا پتا؟بچے کو گرفتار کرنے والے ایس ایچ او کو برطرف کریں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بیورو کریسی صرف تنخواہیں اور مراعات لے رہی ہے، قابل افسران ہوتے تو اب تک مسئلہ حل ہو چکا ہوتا، انتظامیہ کو فارغ کریں وہ صرف زندگی انجوائے کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اقلیتوں کو تحفظ کا احساس ہونا چاہیے، مندر گرا دیا، سوچیں ہندو برادری کے دل پر کیا گزری ہو گی، سوچیں مسجد گرا دی جاتی تو مسلمانوں کا کیا ردعمل ہوتا؟
خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے رحیم یار خان میں مندر پر حملہ کرنے والے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرنے اور مندر کی تعمیر اور مرمت کے اخراجات ملزمان سے لینے کے احکامات جاری کیے ہیں۔