Time 15 اگست ، 2021
دنیا

طالبان کا کابل کا گھیراؤ، دارالحکومت پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پاگیا

طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہونا شروع ہو گئے۔

افغان وزارت داخلہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ طالبان تمام اطراف سے کابل میں داخل ہو رہے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق کابل میں سرکاری دفاتر کو خالی کروا لیا گیا ہے جبکہ کچھ علاقوں میں دکانیں بھی بند کر دی گئی ہیں جبکہ طالبان نے کابل جانے والی تمام مرکزی شاہراؤں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ مجاہدین جنگ یا طاقت کے ذریعے کابل میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں اور کابل کے پرامن سرینڈر کے لیے طالبان کی افغان حکام سے بات چیت جاری ہے۔

کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا

افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ عبدالستار میرز کوال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

قائم مقام افغان وزیر داخلہ نے بتایا کہ معاہدے کے تحت عبوری حکومت کو اقتدار کی منتقلی پرامن ماحول میں ہو گی۔

دوسری جانب افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان کو اقتدار کی منتقلی کے لیے افغان صدارتی محل میں مذاکرات جاری ہیں جس میں عبداللہ عبداللہ ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

افغان میڈیا کے مطابق اشرف غنی اقتدار چھوڑنے کے لیے رضا مند ہو گئے ہیں اور ان کی جگہ علی احمد جلالی کو نئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔

ملا برادر بھی کابل پہنچ گئے

ذرائع افغان وازارت داخلہ کا کہنا ہے کہ طالبان کے اہم لیڈر ملا برادر  قطر سے کابل پہنچ گئے ہیں جبکہ افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ طالبان کے مذاکرات صدارتی محل میں جاری ہیں۔

غیرملکیوں کو افغانستان چھوڑنے کی اجازت ہے: طالبان

طالبان عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کابل کا گھیراؤ کر لیا ہے لیکن کابل ائیر پورٹ کو کام کرنے کی اجازت ہے، غیر ملکی اپنی خواہش کے مطابق افغانستان چھوڑ سکتے ہیں جبکہ کابل میں موجود غیر ملکیوں کو اپنی موجودگی کی رجسٹریشن کروانی ہو گی۔ اس کے علاوہ فورسز کے اراکین کو بھی گھر جانے کی اجازت ہے۔

کابل کی سب سے بڑی جیل بھی طالبان کے کنٹرول میں

ذرائع افغان وزارت داخلہ کے مطابق طالبان نے کابل کی سب سے بڑی پل چرخی جیل کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور پل چرخی جیل سے اپنے ساتھیوں کو نکال رہے ہیں۔

ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں بتایا کہ پل چرخی جیل سے پہلے طالبان نے بگرام ائیر بیس کی سب سے اہم جیل پر بھی قبضہ کیا، بگرام ائیر بیس میں موجود تمام قیدیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

امریکی سفارت خانے سے دھواں نکلتے دیکھا گیا

نیٹو عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اسٹاف کے کئی ارکان کابل میں نامعلوم محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے ہیں جبکہ امریکی عہدیدار کا بتانا ہے کہ امریکی سفارت خانے کا 50 افراد سے بھی کم عملہ کابل میں موجود ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ آج صبح کچھ ہیلی کاپٹروں کو امریکی سفارتخانے کی جانب آتے دیکھا گیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا نے اپنا سفارتی عملہ وہاں سے نکال لیا ہے۔

ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ  امریکی سفارت خانے کی حساس دستاویزات کو جلا دیا گیا ہے اور سفارت خانے سے دھواں نکلتے بھی دیکھا گیا تھا۔ 

 تنہا اور معصوم افغان شہریوں کو زخمی یا قتل نہیں کرنا چاہتے: طالبان

غیر ملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان رہنماؤں نے کسی بھی قسم کا انتقام نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کسی سیز فائر کا اعلان نہیں کیا لیکن ہم تنہا اور معصوم افغان شہریوں کو زخمی یا قتل نہیں کرنا چاہتے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کی جانب سے کابل شہر سے نکلنے والوں کو راستہ دینے اور خواتین اور بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا بھی اعلان کیا جا رہا ہے۔ 

طالبان کا عام معافی کا اعلان

دوسری جانب افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے ملک میں عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی امارات افغانستان کے دروازے ان تمام افراد کے لیے کھلے ہیں جنہوں نے حملہ آوروں کی مدد کی۔

سہیل شاہین کا کہنا تھا ہم نے پہلے بھی معاف کیا اور ایک بار پھر سب کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں اور قوم و ملک کی خدمت کریں۔

مزید خبریں :