16 اگست ، 2021
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہےکہ امریکا کی افغانستان میں فوجی ناکامی نے ملک میں دیرپا امن قائم کرنے کا موقع فراہم کیاہے۔
افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد امریکی حمایت یافتہ افغان فوج کی شکست کے بعد طالبان نے اتوار کو افغان دارالحکومت کابل کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے۔
خیال رہےکہ امریکا ماضی میں ایران پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ امریکی افواج کے خلاف طالبان جنگجوؤں کو خفیہ امداد فراہم کرتا رہا ہے تاہم تہران نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے ابراہیم رئیسی کے حوالے سے کہا ہے امریکا کی فوجی شکست اور اس کے انخلا کو افغانستان میں زندگی ، سلامتی اور پائیدار امن کی بحالی کا موقع بننا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ افغانستان میں استحکام کی بحالی کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور پڑوسی اور برادر ملک کی حیثیت سے ایران چاہتا ہےکہ افغانستان میں تمام گروہ قومی معاہدہ تشکیل دیں ۔
یاد رہےکہ جولائی میں تہران نے افغان حکومت کے اس وقت کے نمائندوں اور ایک اعلیٰ سطحی طالبان سیاسی کمیٹی کے اجلاس کی میزبانی بھی کی تھی۔
جنگ سے بھاگنے اور نوکری کی تلاش میں اکثر افغان شہری ایران کا رخ کرتے ہیں، اس لیے ایران سمجھتا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنےکی وجہ سے متعدد پناہ گزین ایران کا رخ کر سکتے ہیں۔
گزشتہ روز ایران نے کہا تھا کہ اس نے افغانستان سے بھاگ کر آنے والے افغانوں کو عارضی پناہ دینے کے لیے تین صوبوں میں انتظامات کیے ہیں ۔
لیکن دوسری جانب امریکی پابندیوں کی وجہ سے معاشی مشکلات میں گھرے ایران نے پہلے سے وہاں موجود 20 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو ملک واپس جانے کا بھی کہا ہے۔