Time 19 اگست ، 2021
دنیا

پنجشیر میں طالبان کیخلاف مزاحمتی تحریک جڑ پکڑ رہی ہے، روس

افغان صوبے پنجشیر میں طالبان کے خلاف مزاحمت شروع ہورہی ہے جس کی قیادت افغان نائب صدر امر اللہ صالح اور معروف طالبان مخالف جنگجو احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کررہے ہیں، روسی وزیر خارجہ — فوٹو: فائل
افغان صوبے پنجشیر میں طالبان کے خلاف مزاحمت شروع ہورہی ہے جس کی قیادت افغان نائب صدر امر اللہ صالح اور معروف طالبان مخالف جنگجو احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کررہے ہیں، روسی وزیر خارجہ — فوٹو: فائل

روس نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کے شمال مشرقی صوبے پنجشیر میں طالبان کے خلاف مزاحمت کی تحریک جڑ پکڑ رہی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف نے ماسکو میں لیبیا کے وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا انکشاف کیا۔

انہوں نے کہا کہ افغان صوبے پنجشیر میں طالبان کے خلاف مزاحمت شروع ہورہی ہے جس کی قیادت افغان نائب صدر امر اللہ صالح اور معروف طالبان مخالف جنگجو احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کررہے ہیں۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’طالبان کا ملک کے ہر حصے پر کنٹرول نہیں ہے، یہ رپورٹس ہیں کہ پنجشیر میں افغانستان کے نائب صدر امر اللہ صالح اور احمد مسعود کی مزاحمت زور پکڑ رہی ہے‘۔

لارووف نے مطالبہ کیا کہ اس موقع پر افغانستان میں جامع مذاکرات ہونے چاہئیں جن میں افغانستان کی تمام سیاسی قوتوں کی نمائندگی ہو اور اور ان ہی کی نمائندہ حکومت قائم ہو۔

خیال رہے کہ اب تک صرف صوبہ پنجشیر ہے جو طالبان کے قبضے میں نہیں ہے اور اطلاعات کے مطابق امراللہ صالح وہیں موجود ہیں اور احمد مسعود کے ساتھ طالبان کے خلاف مزاحمت کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

حالیہ دنوں میں ایک تصویر بھی وائرل ہوئی تھی جس میں امر اللہ صالح اور احمد مسعود ساتھ موجود ہیں اور مبینہ طور پر طالبان کیخلاف گوریلا تحریک کو منظم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

آج ہی یہ خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ احمد مسعود نے طالبان کیخلاف مزاحمت کے لیے امریکا سے مدد مانگ لی ہے اور ہتھیاروں کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں اس حوالے سے مبینہ طور پر احمد مسعود کا مضمون شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے امریکا سے کہا ہے کہ ان کے پاس طالبان سے لڑنے کے لیے افرادی قوت موجود ہے البتہ انہیں ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’آپ ہی ہماری آخری امید ہیں‘۔

خیال رہے کہ طالبان نے اب تک افغانستان کے 34 صوبوں میں سے زیادہ تر کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ بدخشاں اور بلخ صوبے میں طالبان داخل ہوئے ہیں، اس سے قبل جب طالبان اقتدار میں تھے تب بھی ان صوبوں میں داخل نہیں ہوسکے تھے۔

تاہم افغان صوبہ پنجشیر اب بھی ناقابل تسخیر ہے اور طالبان بھی اب تک وہاں داخل نہیں ہوسکے ہیں۔

پنجشیر اس سے قبل پروان صوبے کا حصہ تھا جسے 2004 میں الگ صوبے کا درجہ دیا گیا۔

پنجشیر صوبے کا دارالحکومت بازارک ہے، یہ سابق جہادی کمانڈر اور سابق وزیر دفاع احمد شاہ مسعود کا آبائی شہر ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد احمد شاہ مسعود نے اس وادی کا کامیاب دفاع بھی کیا تھا۔

اس وقت یہ شہر طالبان مخالف قوتوں کا گڑھ بن گیا ہے اور اب اس شہر میں مرحوم احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود سرکاری فوج اور مقامی ملیشیا کی قیادت کررہے ہیں۔ 

مزید خبریں :